کشمیر پر مغرب کی خاموشی دہرا معیار ہے ، غربت کے خاتمے کیلیے چینی ماڈل قابل تقلید ہے ، وزیر اعظم

342
لڑکیوں کو حجاب پہننے سے بھارتی عدالت کا منع کرنا اسلامو فوبیا ہے، وزیر اعظم

اسلام آباد( نمائندہ جسارت/خبر ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سنکیانک کے مسئلے پر گفتگواور مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر خاموشی مغرب کا دہرا معیار ہے‘ مقبوضہ کشمیر سے متعلق مغرب میں بہت زیادہ بات نہیں کی جاتی ‘ اس معاملے پر جان بوجھ کر خاموشی اختیار کی گئی ہے‘ 90لاکھ کشمیری بدترین حالات میں کھلی جیل میں رہ رہے ہیں،40 سال بعدافغانستان میں امن کا موقع ملاہے، عالمی برادری افغانستان کی صورتحال کو سمجھے ۔چینی میڈیا کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وفدکے ہمراہ آئندہ ہفتے چین کے دوریکا منتظر ہوں، چین کے ساتھ ہمارے 70 سال پرانے قریبی دوستانہ تعلقات ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ مضبوط ہوئے ہیں جب کہ چین ضرورت کے وقت ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا۔وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک نے بھی پاکستان اور چین کو قریب کیا ہے، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زراعت اور صنعت پرتوجہ دی جائیگی۔ غربت کے خاتمے کے لیے چینی ماڈل قابل تقلید ہے‘ماضی کی حکومتوں نے معیشت پر کوئی خاص توجہ نہیں دی‘ لیکن ہم معیشت پر خاص توجہ دے رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ کشمیر میں بھارت نے انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی ہے، وہاں 90 لاکھ افرا د بدترین حالات میں کھلی جیل میں رہ رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر سے متعلق مغرب میں بہت زیادہ بات نہیں کی جاتی اور مغرب میں کشمیر سے متعلق ایک خاص خاموشی ہے، ایک طرح سے کشمیر پر جان بوجھ کر خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ میرا بنیادی مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے، آئندہ ہفتے چین کا دورہ کررہا ہوں ، خواہش ہے چینی کھلاڑیوں کوکرکٹ سکھائیں ،وزیراعظم نے کہا کہ چین میں ہر شعبے نے ترقی کی، غربت کے خاتمے کیلئے چینی اصول سے رہنمائی لینا اور چینی ترقیاتی ماڈل کی تقلید کرنا چاہتے ہیں ، چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا، اور ہم پڑوسی بھی ہیں جب قراقرم ہائی وے تعمیر کیا گیا تو میں اسکول میں تھا وقت کے ساتھ ساتھ تو یہ تعلقات گہرے ہوئے ہیں، اور مضبوط ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا اولمپکس دیکھوں گا، چین کے لوگ کرکٹ نہیں کھیلتے، بطور کھلاڑی چین میں اولمپکس دیکھنا میرے لیے بہت دلچسپ ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی وبا کے باعث تمام شعبوں کے ساتھ کھیل بھی متاثر ہوئے ہیں ، وزیر اعظم نے کہا کہ ساری دنیا نے تسلیم کیا ہے کہ چین نے 35 سے 40 سال میں اپنے ملک کو غربت سے نکالا ہے، یہ انسانی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا اور یہ ہی اقدام چین کے حوالے سے ساری دنیا کو متاثر کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرا اہم مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے، جب میں چین گیا تو میں نے غربت ختم کرنے کا طریقہ کار جاننے کی ہی کوشش کی اور یہ ہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان میں چین کا ترقیاتی ماڈل تقلید کرنا چاہتے ہیں ۔