جنوبی پنجاب کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، شاہ محمود قریشی 

488

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب کے لیے اب عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے ہم نے چین، عرب امارات اور دوست ممالک سے مدد لی۔ عوام کو مہنگائی کا سامنا ہے جس کا ہمیں احساس ہے اور ہم نے کورونا میں بھی معیشت کو بہتر کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر کی معیشت سکڑ گئی ہے لیکن ہمارے ملک کی معیشت پہلے سے اب بہتری کی جانب گامزن ہے۔دہشت گردی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کا بہترین حکمت عملی سے مقابلہ کیا لیکن دہشت گردی کے واقعات اب بھی ہوسکتے ہیں اور ہم نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ مارچ پیپلز پارٹی کا سیاسی حق ہے۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق خط لکھاجس میں جنوبی پنجاب سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا لیکن آئینی ترمیم کے بغیر جنوبی پنجاب صوبے کا قیام نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اختیارات کو نچلی سطح پر تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ جنوبی پنجاب کی 32 فیصد آبادی کو دیکھتے ہوئے کوٹہ مختص کیا جبکہ یوسف رضا گیلانی نے کہا جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ نہیں صوبہ چاہیے تو ان سے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے لیے تیار ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو لکھا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے لیے کیا تعاون کریں گے کیونکہ ہم جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق اقدامات کر چکے اب عملی کام کرنا ہے۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو کہا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبے کا کریڈیٹ شیئر کرنے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام سے متعلق قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں لیکن ہم بلدیاتی انتخابات کے حق میں ہیں جبکہ سندھ بھر میں سیاسی جماعتیں صوبائی حکومت کے بلدیاتی بل کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔کورونا سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا کی پانچویں لہر میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور کورونا میں مزید اضافہ ہوا تو مزید پابندیاں لگائیں گے۔صدراتی نظام سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام سے متعلق ہوا میں غبارے چھوڑے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم نے تنظیم سازی کے لیے سب کو ذمہ داریاں سونپی ہیں اور حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور2023ء میں سرپرائز دیں گے.