شاہ محمود قریشی اپنے آپکو عمران خان کے متبادل کے طورپر پیش کررہے ہیں، احسن اقبال

220
سندھ کے لوگ اب تبدیلی چاہتے ہیں، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ن لیگی رہنماء  احسن اقبال اور پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے عمران خان کا متبادل قرار دے دیا ہے گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج شاہ محمود قریشی کی تقریر سے لگا کہ وہ اپنے آپکو عمران خان کے متبادل کے طورپر پیش کررہے ہیں شاہ محمود کی تقریر سے لگا جیسے وہ اپنی وزارت کے علاوہ سب وزارتوں کے کام کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اپنی تقریر میں کسی کو انٹرویو دے رہے  تھے وزیر خارجہ کو چین سے کرونا کی وجہ سے واپس آئے طلبا کی واپسی پر جواب دینا تھا وزیر خارجہ میں شوکت ترین ڈاکٹر حفیظ شیخ سمیت سب نظر آرہا تھا یہ کل تک آصف علی زرداری کے تعریفیں کرتے تھے آج تنقید کررہے ہیں یہ کل عمران خان پر بھی تنقید کرتے نظر آئیں گیاحسن اقبال کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان کی طرف سے کورم کورم کی آواز کے باوجود سپیکر کا گنتی کرانے سے گریزاں رہے  جبکہ سپیکر اسد قیصر احسن اقبال کو بولنے کا موقع دینے پر آمادہ ہو گئے رولز کے مطابق اپوزیشن پنچوں پر ارکان کی بہت کم تعداد موجود تھی جوکورم کی نشاندہی کرے دوسرے کو کورم پورا کرنا ہوتا ہینلیگی رکن قومی اسمبلی احسن اقبال   نے مزید کہا کہ آپ ہمیں معیشت کی ترقی باتیں نہ سنائیں ہمیں کرونا کے اثرات نہ دکھائیں کرونا کے اثرات کیا صرف ہم پر پڑے بھارت پر نہیں پڑیآئیں ٹی وی پر مباحثہ کرلیں معیشت ہم نے ٹھیک کی یا آپ نے ٹھیک کی اگر معیشت آپ نے ٹھیک کرلی ہے تو پھر پاکستان مہنگا ترین ملک کیوں ہے احسن اقبال نے مزید کہا کہ آج پھر صدارتی نظام کی باتیں پھیلائی جارہی ہیں  اس ملک میں صدارتی نظام رہے کیا دیا صدارتی نظام نے ملک توڑ دولخت کروادیا دنیا میں کبھی نہیں ہوا کہ اکثریتی آبادی ملک چھوڑ کر چلی جائے شیخ مجیب الرحمن آخری وقت کہتا رہا کہ مارشل لاختم کرو اسمبلی اجلاس بلائیں صدر یحیی نے اپنی صدارتی سیٹ کے لئے مارشل لا نہ اٹھایا ڈاکٹر عبدالحفیظ پیرزادہ نے اس ایوان میں رپورٹ پیش کی تھی کہ پاکستان کے عوام ہی نظام کا فیصلہ کریں گے ۔پاکستان کے عوام پارلیمانی نظام کے ذریعے چلیں گے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ   جو وزیر ملک کو گیس دے نہیں سکے وہ معیشت کیا چلائیں گے یہ ناکام وزیر ہمیں لیکچر دینے کھڑے ہوجاتے ہیں اپوزیشن واضح پیغام دے رہی ہے کہ صدارتی نظام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے آج تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے ادوار کا جواب دینے کو موجود ہے یہ قوم صدور کے ادوار کا جواب کس سے پوچھے ؟صدارتی نظام ڈکٹیٹر پیدا کرتا ہے صدارتی نظام پر بحث اس ایوان میں کرائی جائے یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ آئین پر ابہام پیدا کیا جائے پاکستان کی عدلیہ اسٹیبلشمنٹ اور مقننہ ملکر فیصلہ کریں کہ آئین پر ہی عمل ہوگا کوئی ایک پارٹی ملک کو بحرانوں سے نہیں نکال سکتی آج ملک کو جامع حکومت کی ضرورت ہے اگر ہم سب ملکر اگر اپنے مسائل حل نہیں کریں گے تو پوری دنیا کی مدد بھی کچھ نہیں کرسکتے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے بھی شاہ محمود قریشی کو عمران خان کا متبادل قرار دے دیا ئے  شاہ محمود قریشی کی آج کی تقریر اپنے آپکو بطور وزیر اعظم پیش کرنے کی کوشش تھی اس موقع پر حماد اظہر نے کہا کہ آپا نثار فاطمہ کا بیٹا آج ہمیں صدارتی نظام پر تنقید کررہا ہے احسن اقبال نے ایوب خان کا نام لیاپرویزمشرف کا نام لیا جنرل ضیاکا نام کیوں نہیں لیا جنرل ضیا الحق کے دور کا جواب تو یہ دیں قومی اسمبلی اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا ہے۔