اسلام آبا: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن موجودہ حکومت کے لئے چیلنج نہیں ہے۔ ہمیں ان سے کوئی گھبراہٹ نہیں ہے ہم اپوزیشن سے سیاسی انداز میں نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔، ہمارا چیلنج مہنگائی ہے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم باریاسلام آباد ہائی کورٹ نے رائے دی ہے جس میں واضح طور پر ان کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کر دی گئی ہے، جو نکتہ نظر آیا ہے اس کے مطابق سابق چیف جج نے توہین عدالت کی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ سمجھا ہے کہ یہ سوچی سمجھی کاوش تھی جس کا بنیادی مقصد عدالت کے فیصلے کو متاثر کرنا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ کی رائے میں ساری مشق عدالت کی ساکھ کو متاثر کرنے کے لئے رچائی گئی تھی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ایک طرف مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے منسلک ایک ہائی پروفائل کیس کا آغاز ہونے والا تھا، ایسی حالات میں پہلے ایک سٹوری آتی ہے اور اس کے بعد ایک بیان حلفی سامنے آتا ہے، بیان حلفی میں بتایا جا رہا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کو ہدایات دیں کہ فلاں کیس میں کیا کرنا ہے، ضمانتیں نہیں دینی اور الیکشن کے اختتام تک رہا نہیں ہونے دینا، قابل ذکر بات یہ ہے کہ تین سال پہلے واقعہ ہوتا ہے، اس کا کوئی ذکر نہیں کیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ جب اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر ہوتی ہے تو اس کے لئے تاخیری حربے استعمال کئے جاتے ہیں، ایک کیس میں التواء کی 15 درخواستیں آتی ہیں۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ جس معزز جج پر الزام لگایا گیا وہ اس بینچ میں شامل ہی نہیں تھے جس کے سامنے کیس لگا تھا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ بیان حلفی لندن میں کس طرح تیار ہوا۔ اسی کی بنیاد پر ایک آڈیو ٹیپ بھی میڈیا کی زینت بنی جو کئی دن موضوع بحث رہی، جب ٹیپ کا فارنزک ہوا تو ظاہر ہوا کہ یہ ٹیپ حقائق پر مبنی نہیں بلکہ مختلف ٹکڑوں کو جوڑ جعل سازی کی گئی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں ماضی سے سیکھنے کی ضرورت ہے، ایک طرف یہ دعوے کئے جاتے ہیں کہ عدلیہ کی آزادی جمہوریت اور اداروں کے لئے ضروری ہے تو دوسری طرف اس کے برعکس طرز عمل اختیار کیا جاتا ہے جب بھی عدالتی معاملات میں مداخلت کی کوشش کی گئی اس کے اچھے نتائج سامنے نہیں آئے۔ ماضی میں سپریم کورٹ پر حملہ سود مند ثابت نہیں ہوا، جسٹس قیوم کو من پسند فیصلوں کے لئے ٹیلی فون سود مند ثابت نہیں ہوئے، حالیہ تاریخ بتاتی ہے کہ جب ارشد ملک کو بلیک میل کیا گیا اور پورا ایک ماحول بنایا گیا تو وہ بھی سود مند ثابت نہیں ہوا، رانا شمیم کا معاملہ زیر سماعت ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ساری کوششیں عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے جو خطرناک رجحان ہے اور اس کا ہم سب کو نوٹس لینا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے تنقید ہو رہی ہے، تنقید برائے تنقید سے ملک میں مایوسی پھیلتی ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو جاتا ہے۔ ہماری معیشت بحالی کی طرف گامزن ہے، 2018ء میں جو اقتصادی صورتحال تحریک انصاف کی حکومت کو درپیش تھی وہ قوم کے سامنے ہے، دو سال میں حکومت نے مشکل فیصلے کئے تاکہ معیشت کو مستحکم کیا جا سکے، تیسرے سال میں استحکام کے بعد معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، یہ ہم نہیں بلکہ عالمی بینک، بلومبرگ اور اکانومسٹ کہہ رہے ہیں، ان اداروں کے مطابق جی ڈی پی گروتھ 5.37 فیصد ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پانچ فیصد گروتھ کرنے کا دعویٰ کرتی ہے جن حالات میں مسلم لیگ (ن) نے یہ شرح نمو حاصل کی اور جن حالات میں موجودہ حکومت نے یہ کامیابی حاصل کی ہے اس میں فرق ہے، کوویڈ۔ 19 کے حالات میں 5.37 فیصد کی گروتھ بڑی کامیابی ہے، زراعت میں 3.3 فیصد کی ترقی ہوئی ہے، پاکستان میں 83 لاکھ کاشتکار گھرانے ہیں، جن کی حالت زار میں بہتری آئی ہے، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں بڑھوتری ہوئی ہے، ان سب کا مجموعی قومی پیداوار پر اثر پڑا ہے اور اس سے ثابت ہوا ہے کہ زرعی ٹرانفرمیشن منصوبہ کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یوریا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، حکومت اس سے غافل نہیں ہے لیکن یہ بھی دیکھنا چاہیئے کہ اس حوالے سے حکومت کے بس میں جو تھا وہ حکومت نے کیا ہے، نومبر کے مہینے میں گیس کی قلت کے باوجود کھاد سازی کے پلانٹس کو گیس فراہم کی گئی، سالانہ بنیادوں پر جاری سال میں یوریا کی ساڑھے تین لاکھ ٹن پیداوار ہوئی ہے، بعض ڈیلرز اور ذخیرہ اندوز استحصال کر رہے ہیں، ان کا تدارک ہونا چاہیے اور حکومت اقدامات بھی کر رہی ہے لیکن یہ بھی سوچنا چاہیے کہ اس وقت عالمی منڈی میں یوریا کی فی بوری قیمت 8 سے لے کر 9 ہزار روپے کے قریب ہے جبکہ پاکستان میں اس وقت بھی 2500 روپے پر یوریا دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوریا کنٹرولڈ ریٹ پر ہونا چاہیے لیکن ہمیں حقائق کا بھی سامنا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہماری برآمدات بڑھی ہیں، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، عوام بصیرت رکھتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ حقیقت کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن موجودہ حکومت کے لئے چیلنج نہیں ہے، ہمیں ان سے کوئی گھبراہٹ نہیں ہے، ہم اپوزیشن سے سیاسی انداز میں نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ہمارا چیلنج مہنگائی ہے، ہم مہنگائی پر قابو پانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی منڈی میں گیس کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ ہوا ہے، سپین کی قیمت میں 70 فیصد، قازقستان میں جو کچھ ہو رہا ہے ہمارے سامنے ہے، عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں، اسی طرح اشیائے خوراک بلند ترین سطح پر ہے، کوویڈ کی وجہ سے عالمی سپلائی چین بھی متاثر ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکی میں کرنسی کی قدر میں 46.5 فیصد، ارجنٹائن میں 17.3 فیصد، کولمبیا میں 12.9 فیصد، جاپان میں 9.1 فیصد اور یورپی یونین میں 6.8 فیصد کرنسی کی قدر کم ہوئی ہے، مہنگائی کا ذکر کرتے ہوئے ہمیں ان عوامل کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔