کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں جعلی گوٹھوں کی سندیں جاری کرنے سے متعلق بن قاسم، ملیر میں نجب علی شاہ گوٹھ سند کے خلاف درخواست پر نجب علی گوٹھ میں تعمیرات فوری روکنے کا حکم دیتے ہوئے ایم ڈی اے، مختیار کار اور ریونیو افسران سے وضاحت طلب کرلی۔
جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں بینچ نے کراچی میں جعلی گوٹھوں کی سندیں جاری کرنے سے متعلق بن قاسم، ملیر میں نجب علی شاہ گوٹھ سند کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایم ڈی اے کی زمینوں پر گوٹھ کیسے بن رہے ہیں
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج کل کراچی میں گوٹھ پلاننگ ہو رہی ہے۔ آدھے کراچی میں گوٹھوں کی سندیں بانٹ دی گئی ہیں۔ اصل الاٹیز دربدر ہیں اور گوٹھ آباد کیے جا رہے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل میراں محمد شاہ نے اعتراف کرتے ہوئے موقف دیا کہ گوٹھوں کی سندیں بیشتر جعلی ہوتی ہیں، ہزاروں گوٹھ جعلی بنائے گئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایم ڈی اے اپنی زمین کا تحفظ کیوں نہیں کرتی؟ ایم ڈی اے کے وکیل نے موقف اپنایا کہ گوٹھ آباد کی تمام سندیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس کے نام پر گوٹھ ہے اس کی عمر ہی صرف چالیس سال ہے۔ شہریوں کے بنے ہوئے گھروں پر گوٹھ کی سندیں دی جا رہی ہیں۔ سندھ حکومت بتائے، کتنے گوٹھوں کی سندیں جاری کیں۔ منگھو پیر میں ایک گوٹھ چار افراد کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ ایم ڈی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ بڑا آپریشن شروع کردیااور تمام قبضے خالی کروا رہے ہیں۔
عدالت نے نجب علی گوٹھ میں تعمیرات فوری روکنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ایم ڈی اے، مختیار کار اور ریونیو افسران سے وضاحت طلب کرلی۔