باکسر محمد وسیم کے الزامات پرآرگنائزرز اورمداح کا افسوس کا اظہار

450

کراچی (سید وزیر علی قادری)محمد وسیم کے الزام کا جواب بہتر طور پر خالد محمودجوکہ2012سے فیڈریشن کے صدر ہیں اور واپڈا کے اسپورٹس ڈپارٹمینٹ کے جنرل مینیجر رہ چکے ہیں اور جنرل مزمل صاحب جو فیڈریشن اور واپڈا دونوں کے چیئرمین بھی ہیں اور محمد وسیم واپڈا کے تنخواہ دار ملازم رہے ہیں بتا سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سابق اولمپک و انٹرنیشنل باکسنگ جج، سابق جیوری میمبر ایشیا، دنیا کے پانچوں براعظم میں نمائندگی کا منفرد اعزاز رکھنے والے ، سابق سیکریٹری سندھ باکسنگ ایسوسی ایشن، سابق جوائنٹ سیکریٹری پاکستان باکسنگ فیڈریشن، سابق چیئرمین ریفری جج کمیشن پاکستان باکسنگ، پاکستان کی تاریخ کا واحد ماہیگر اسپورٹس لیجنڈ اکبر علی شاہ نے نمائندہ جسارت سے گفتگو کرتے ہویے کیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ محمد وسیم کا سہولیات پر تشویش کا اظہار کے ردعمل پر یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں 1947سے آجتک جتنے بھی کھلاڑیوں نے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے اعلی ترین اعزازات جیتے وہ تمام کے تمام انہی پنکھوں والے کمروں میں رہتے تھے اور کیمپ میں کوچز کے تجویز کردہ کھانے کھاتے رہے جوکہ ہم اپنی نارمل زندگی میں کھانے سے محروم ہیں۔ ہاں غیر ملکی کوچز کو ضرور سنگل اے۔سی روم بعد میں ملتے تھے۔باکسنگ میں جو اعزازات بلوچستان کے اولمپیئن مرحوم ابرار حسین ،اولمپیئن اصغر علی چنگیزی ،اولمپئن حیدر علی ھزارہ ، انٹرنیشنل حسرت اللہ، عبدالسلام کاکڑ، عطاء اللہ، اور دیگر بہت سے باکسروں نے حاصل کئے انکی برابری کوئی نہیں کرسکتا وہ تمام باکسر تھرڈ کلاس ریل میں سفر کرتے اپنے ساتھ بستر لے جاتے اور کیمپوں میں کوچز سے تربیت لیکر پاکستان کا قومی ترانہ دنیا میں بلند کرتے رہے اور کبھی نہ ملک کی بدنامی کی اور نہ فیڈریشن کی نیک نامی پر حرف آنے دیا۔یہی وجہ ہے کہ انمیں سے جو بھی زندہ ہیں وہ پولیس،سول سروس،اسپورٹس سروس،بینک میں اعلی عھدوں پر فائز ہیں یا رہے۔جبکہ حیدر علی ھزارہ انتھائی عزت و احترام سے دیار غیر میں زندگی بسر کرتے ہوئے بھی پاکستان اور اپنے استادوں کی عزت کو فراموش نہیں کرتا۔