اسلام آباد(نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ نے تربیلا ڈیم متاثرین کا 60 سال بعد فیصلہ کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اورواپڈا کو حکم دیا ہے کہ متاثرین کے لیے راستہ نکالے اور تلافی کرے۔عدالت نے متاثرین کے کلیمز کے خلاف واپڈا کی اپیل واپس لینے پر خارج کردی۔ نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کا فیصلہ دیا۔نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے واپڈا کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ پالیسی کے مطابق تربیلا ڈیم متاثرین کو متبادل زمین نہیں ملی، 206 متاثرین کو دینے کے لیے کتنی زمین درکار ہے؟۔ واپڈا کے وکیل نے جواب دیا کہ متاثرین کو دینے کے لیے 5000 ہزار ایکڑ زمین درکار ہے۔ نامزد چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بھاشا ڈیم متاثرین کے ساتھ بھی واپڈا نے معاملات طے کیے، 12 ایکڑ اراضی کے لیے ایک لاکھ 7 ہزار معاوضہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ واپد کے وکیل نے عدالت میں جواب دیا کہ متاثرین کے معاملات کو ہائیکورٹ فیصلہ کی روشنی میں جائزہ لے لیتے ہیں۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے انشورنس رقم ادائیگی کے خلاف نجی بینک کی جانب سے دائر اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔ عدالت نے نجی بینک کو مرحومہ اللہ بچائی کی انشورنس کی 22 لاکھ 50 ہزار روپے کی رقم ورثاء کو ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ مزیدبرآں عدالت عظمیٰ نے ریلوے رائل پام گالف کلب کیس کی سماعت کے موقع پر سیکرٹری ریلوے کو کلب کے ٹینڈرز کے لیے اشتہار جاری کرنے کاحکم دیتے ہوئے نجی آڈٹ فرم کو 2 ہفتوں میں کلب کا 2017 کا آڈٹ مکمل کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔