لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت منی بجٹ واپس لے، آئی ایم ایف کی غلامی کسی صورت قبول نہیں۔ منی بجٹ نے حکومت کا باقی وقت منی مائز کر دیا ہے ،آئی ایم ایف اور حکومت کولانے والے اب پی ٹی آئی کو مزید سہارا نہیں دیں گے۔ وزیراعظم نے قوم کو خواب دکھائے ، ساڑھے 3 برس میں تعبیر کے لیے ایک تدبیر نہیں اپنائی۔ موجودہ اور سابق حکمران قرض کے نشے کے عادی ،قوم کی طرف سے ان کو مسترد کرنے کا وقت آ گیا۔ ہر کسی نے قوم کو جھوٹے خواب دکھائے اور دھوکا دیا ،تعبیر صرف جماعت اسلامی بن سکتی ہے۔پی ٹی آئی کا سونامی ملکی اداروں کی نیلامی چاہتا ہے، کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ملک بحرانوں کی زد میںہے، حکمران مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔ کروڑوں نوجوان مایوس ، لاکھوں بے روزگار، 70 لاکھ نشے کے عادی ہوگئے۔ پڑھے لکھے نوجوان ملک سے باہر جارہے ہیں، حکمران شرم کے بجائے کریڈٹ لے رہے ہیں۔ عالمی معاشی فورم کی 2022ء میں لاحق خطرات پر مبنی گلوبل رسک رپورٹ میں پاکستان کو درپیش خطرات میں قرضوں کے بوجھ کو سرفہرست قراد دیا گیا ہے۔1950ء کی دہائی سے لے کر اب تک حکومت 22 مرتبہ آئی ایم ایف سے قرض لے چکی ہے۔ تجارتی خسارہ ، روپے کی تنزلی ، درآمدات میں اضافہ، 4 وزرائے خزانہ کی تبدیلی ، اربوں ڈالر قرضے حکومت کی معیشت کے میدان میں اب تک کی کارکردگی ہے۔ انتخابات ،صحت ، تعلیم، زراعت ، انڈسٹری سمیت حکمرانوں نے کسی شعبے میں اصلاحات کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔ کشمیر کو بھارت کے حوالے کردیا گیا۔ حکومت نے تسلیم کرلیا کہ امریکا کے حکم پر ملک کے فیصلہ ہوتے ہیں۔ 2بڑی اپوزیشن جماعتیں اپنے مفاد کے لیے سرگرم ، عوام کی کسی کو فکر نہیں۔ 73برس سے جاگیردار، وڈیرے اور استعمار کے وفادار22 کروڑ غیور مسلمانوں کے ایٹمی پاکستان پر مسلط ہیں۔ پی ٹی آئی اور سابق حکمران پارٹیاں قوم کو جواب دینے کے لیے تیار ہوجائیں۔ وقت بدل گیا، عوام حقیقی تبدیلی کے لیے بے چین ہیں۔ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کے لیے کوششیں کررہی ہے۔ ہمارا منشور اسلامی پاکستان ، خوشحال پاکستان ہے۔عدالت عظمیٰ پاناما اور پنڈورا میں ملوث افراد کا احتساب کرے۔ عوام کو کرپشن فری اسلامی پاکستان چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی نظم کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال، منی بجٹ ، بلدیاتی اور عام انتخابات کی تیاریوں کے جائزے اور دیگر انتظامی امور سے متعلق اجلاس دن بھر جاری رہا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کی قائمہ کمیٹی برائے سیاسی امور نے اپنی رپورٹ پیش کی۔سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ایک کروڑ نوکریاں دینے اور 50 لاکھ گھر بنانے کا اعلان کیا تھا مگر حکومت نے ساڑھے 3 برس میں لاکھوں افراد کو بے روزگار کیا اور کسی بے گھر کو چھت نہیں دی۔ بار بار کہا گیا کہ ملک کو لنگر خانوں ، مرغیوں اور کٹوں کی نہیں بلکہ صنعتوں اور زرعی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ حکومت کرپشن پر قابو پانے میں ناکام رہی۔ اداروں کو کمزور کیا گیا، معیشت ، خارجہ اور داخلہ پالیسوں میں بہتری لانے کے بجائے حکمران غیرسنجیدہ اقدامات میں الجھے رہے۔ سی پیک سست روی کا شکار رہا۔ بلوچستان کی محرومیوں میں اضافہ ہوا۔ صوبائی اور مرکزی حکومت نے کراچی کی بہتری کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ بلدیاتی انتخابات التوا کا شکار ہوئے۔ انتخابی اصلاحات کے نام پر حکومت نے ڈیجیٹل دھاندلی کا منصوبہ بنایا۔ پی ٹی آئی نے ریاست مدینہ کا نام لے کر سودی معیشت کے کاروبار کو بڑھاوا دیا اور قرض پے قرض لیے۔ امیر جماعت نے کہا کہ ملک کے عوام کی بڑی اکثریت اسلامی نظام چاہتی ہے۔ مختلف سرویز کے مطابق عوام کی اکثریت کا خیال ہے کہ قرآن وسنت کا نظام ہی ان کے مسائل کا حل ہے۔ مگر سازشوں کے ذریعے عوام کو اسلامی نظام سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نام نہاد جمہوریتوں اور مارشل لاز کے تجربات بری طرح ناکام ہوگئے۔ اب قوم کو نظام مصطفیؐ چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی الیکشن اپنے جھنڈے اور نشان ترازو کے ساتھ اور اسلامی انقلاب کے نعرے کے تحت لڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ قوم اب کی بار اللہ کے دین کو تخت پرلانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے گی۔