راولپنڈی:عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیزنے سانحہ مری کے خلاف دائر پٹیشن کی ابتدائی سماعت کے بعد پٹیشن کے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19جنوری کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے آئین کی آرٹیکل199کے تحت رضوان الٰہی ایڈووکیٹ اور بابرہ مختار ایڈووکیٹ نے حکومت پنجاب ،ڈپٹی کمشنر راولپنڈی ،اسسٹنٹ کمشنر ،مری پرائس کنٹرول مجسٹریٹ مری ، راولپنڈی کی ضلعی اور مری کی تحصیل انتظامیہ کے علاوہ وزارت سیاحت کو فریق بنایا ہے
محمد فہد بشیر اور سیدہ ماریہ ناصرایڈووکیٹس کے ذریعے دائر پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ درخواست گزار راولپنڈی کی رہائشی ہے اورمری مال روڈ سے25کلو میٹر کی مسافت پر درخواست گزار کاآبائی گائوں دھیر کوٹ ستیاں ہے 5جنوری کو درخواست گزار اپنی ہمشیرہ کے گیھر آبائی گائوں گئی لیکن واپسی پر طوفانی برفباری کی وجہ سے راستے بند ہو گئے جس سے درخواست گزار کی راولپنڈی واپسی ناممکن ہو گئی جس پر درخواست گزار نے رات کو مری کے مقامی ہوٹل میںقیام کا فیصلہ کیا جہاں پر ہوٹل منیجر نے اس سے ایک رات کے لئے کمرے کے کرائے کی مد میں25 ہزار روپے اورہیٹر کے استعمال کے لئے 700روپے فی گھنٹہ معاوضہ طلب کیا جب ہوٹل منیجر کو بتایا کہ وہ خود یہاں کی مقامی رہائشی ہے اور راستے بند ہوجانے کی وجہ سے مجبوری کے عالم میں ہوٹل میں ٹھہر رہی ہے تو ہوٹل انتظامیہ نے انتہائی سردمہری اور بدسلوکی کا مظاہرہ کیا جس پر جب باقی ہوٹلوں کو چیک کیا تو ہر طرف یہی یا اس سے زائد نرخنامے تھے
جس سے درخواست گزار کو انتہائی ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا اس طرح رات مال روڈ پر ہی گزارنے کے دوران آوارہ لڑکوں نے انتہائی مشکل سے دوچار کر دیا ہوٹلوں ، کیفے بارز،ٹک شاپس اور پارکنگ ایریاز کے کرایوں اور چارجز میں ہوشربا اضافے کے باعث ملک کے دوردراز علاقوں سے بڑی تعداد میں آنے والے سیاحوںنے استطاعت نہ رکھنے پر اہل خانہ کے ہمرا رات گاڑیوں میں گزارنے کا فیصلہ کیا جو طوفانی برفباری کے دوران گاڑیوں میں کاربن مونو آکسائیڈ بھرجانے اور دم گھٹنے سے دم توڑ گئے پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ مری اور اس کے گردو نواح کے تمام ہوٹلوں ایک رات کے لئے ایک کمرے کا کرایہ20سے70ہزار روپے ہیٹر کا کرایہ 700سے7ہزار روپے فی گھنٹہ ، لانڈری چارجز 600سے1500روپے فی جوڑا مقرر کر دیا جبکہ ہوٹلوں ،ریسٹورنٹس ،بیکریوں، کیفے بارزاورٹک شاپس میںچائے کا کپ 500روپے ،ہاف رول بسکٹ50روپے فرائی یا ابلا انڈہ200، روپے پراٹھہ100، ریگولر کولڈ ڈرنک 60روپے ،ایک کباب کی قیمت500سے700روپے ، دال یا سبزی کی سنگل پلیٹ کی قیمت 300سے400روپے، چکن سنگل پلیٹ500روپے، چکن کڑاہی5سے7ہزار روپے ڈبل روٹی کا سنگل فرائی پیس 150روپے ،سادہ برگر300روپے ،اور سینڈویچ250روپے میں فروخت کرتے رہے اسی طرح انتظامیہ کی جانب سے مری میں سیاحوں کی گاڑیوں کی پارکنگ کا کوئی انتظام نہ ہونے کے باعث مقامی پارکنگ مافیا سیاحوں سے600سے1100سی سی کی گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے 500سے1ہزار روپے فی گھنٹہ اور1200سے2ہزار سی سی کی گاڑیوں 1500سے2ہزار روپے فی گھنٹہ جبکہ2400سی سی سے اوپر کی گاڑیوں سے3ہزار روپے فی گھنٹہ پارکنگ فیس وصول کرتا رہا
اس طرح ہوٹل مالکان اور مقامی دکانداروں نے طوفانی برفباری کے دوران سیاحوں کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلا کیا اسی طرح بعض مقامی افراد نے سیاحوں کے لئے سڑکوں پر خود ساختہ رکاوٹیں لگا کر راستے بند کئے جس سے مری اور اس کے گردونواح میںشدیدٹریفک جام ہو گیا اس طرح ٹائروں پر چین لگا کرپھنسی گاڑیوں کو نکالنے کے عوض 3ہزار سے5ہزار روپے فی گاڑی وصول کرتے رہے اور سیاحوں سے بھاری رقوم اکٹھی کیں اس طرح مری مال روڈ اور گردو نواح میں کوئی انتظامیہ چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے سے ہوٹل ، دکاندار اور پارکنگ مافیا کا راج رہا اس طرح ہوٹلوں ،ریسٹورنٹس ،بیکریوں، کیفے بارزاورٹک شاپس کے مالکان نے انتظامیہ کی ملی بھگت سے ہزار گناچارجز وصول کئے پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی جو تحصیل مری کے انتظامی معاملات اورپرائس کنٹرول کے ذمہ دار ہیں ان کی چشم پوشی اور لاعلمی یا نااہلی کے باعث مری کی مقامی انتظامیہ بھی چین سے سوتی رہی اور کسی جگہ زائد قیمتوں کی وصولی پر کوئی کاروائی نہ کی گئی
حالانکہ یہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کی ذمہ داری تھی کہ وہ گراسری ، ہوٹلوں ،اور پارکنگ سمیت دیگر معاملات میں ریٹ مقرر کرتے اور سختی سے ان پر عملدرآمد کرواتے اسی طرح یہ ضلعی اور تحصیل انتظامیہ کی ذمہ داری تھی کہ طوفانی برفباری کے دوران سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام کرتے تاکہ ٹریفک رواں رہ سکے لیکن انتظامیہ کی جانب سے حالات کی سنگینی کے باوجود کوئی اقدام نہ کیا گیا جس سے سینکڑوں سیاح بری طرح اپنی گاڑیوں میں رات گزارنے پر مجبور ہوئے اوربچوں و خواتین سمیت متعدد افراد جان کی بازی ہار گئے وزارت سیاحت کی جانب سے ملک کے دور دراز علاقوں سے آنے والے سیاحوں کو کوئی ہدایات یا گائیڈ لائن نہیں دی گئی نہ ہی کوئی ہنگامی حفاظتی اقدامات کئے گئے جس سے صورتحال کا ادراک نہ ہونے سے متعدد سیاح جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ سانحہ میں جاں بحق ہونے والے اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹرنوید اقبال نے مدد کے لئے کئی مرتبہ متعلقہ حکام سے رابطہ بھی کیا اس طرح کوئی بھی ادارہ بے یارومددگار برفباری میں پھنسے سیاحوں کی مدد کے لئے نہ پہنچا پٹیشن مٰن کہا گیا ہے کہ اس تناظر میں آئین کے آرٹیکل 4،9،14،15،24،25اور26کی صریحا خلاف ورزی کی گئی پٹیشن میں کہا گیا ہے
ہائی وے پنجاب پٹرولنگ پولیس جو شہریوں کو درپیش کسی بھی ایمرجنسی اور ان کے تحفظ کی ذمہ دار ہے اس دوران مکمل غائب رہی رٹ میں کہا گیا ہے کہ مری میں اس طرح کی تمام غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے مری میں اشیائے خوردونوش اور اشیائے ضروریہ کے ریٹس مقرر کر کے ان پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے اور ہر چیز کی قیمت اس پر آویزاں کی جائے،ہوٹلوں کی کیٹیگری اور معیار کے مطابق ان کے کرائے مقرر کئے جائیں ، اسسٹنٹ کمشنر مری کو پابند کیا جائے کہ وہ سانحہ کے دوران غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کریں ،سیاحوں سے پارکنگ فیس وصول کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اس سانحہ پر فی الفور تحقیقاتی کمیشن مقرر کیا جائے جو فرائض میں گفلت کے مرتکب سرکاری افسران کا تعین کرے اور اس بات کا بھی تعین کے کہ کیا مری میں این ڈی ایم اے کا دفتر موجود تھا ، یہان تعینات عملہ کس حد تک تربیت یافتہ تھا
محکمہ موسمایت کی جانب سے جاری پیش گوئی پر ضلعی و تحصیل انتظامیہ نے کیا پیشگی اقدامات اٹھائے اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے مری کی مقامی انتظامیہ کی جانب سے پارکنگ کے لئے کوئی جگہ مختص کیوں نہیں کی گئیں مری کے تمام ہوٹلوں کا ٹیکس ریکارڈ چیک کروایا جائے پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ مری کے سیاحتی مقام پر قیمتی انسانی جانوں اور شہریوں کی کمائی لوٹنے والے سرکاری حکام ،مقامی افراد،ہوٹل ،موٹل و ریسٹورنٹس ،ٹک شاپس ، کیفے ٹیریااور پارکنگ ایریا کے ذمہ داران کے خلاف قتل باعث سبب سمیت فوجداری دفعات کے تحت کاروائی کی جائے۔