چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ پختونخوا کے اسپتالوں میں عام شہریوں کے لیے کوئی سہولت نہیں ہے اور مجھے خطرہ لگ رہا ہے کہ جلد کے پی کے اسپتال فائیو اسٹارہوٹل بن جائیں گے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ، چیف سیکرٹری کے پی اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں دھرم شالا کی زمین پرکمرشل پلازہ بنایا جا رہا ہے، اس پر چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے کہا کہ دھرم شالا قدیم تھا اور زمین متروکہ وقف کی ہے،اس پرتعمیرات ہوسکتی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیےکہ کیا اس طرح تمام پرانی عمارتیں گرانے کا حکم دے دیں؟ 1932 سے قائم دھرم شالا آپ اصل حالت میں محفوظ نہیں رکھ سکے، چیئرمین صاحب، آپ اپنی ذمہ داریوں سے فرارحاصل نہیں کرسکتے، لاہورکے جین مندر اور نیلا گنبد کے معاملے پر ایف آئی اے نے کیا کاروائی کی؟
عدالت نے ایف آئی اے کوکراچی میں دھرم شالاکی زمین پرقبضےکا مقدمہ اورشواہد پیش کرنےکاحکم دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے لوگوں کو ہراساں نہ کرے، لوگوں کو ایف آئی اے سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کہ یہ اٹھا کرلےجائیں گے، ایف آئی اے تفتیش کے نام پرجال بچھا دیتا ہے کہ کتنی مچھلیاں بیچ میں آئیں گی، پورا ملک ان حرکات کی وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اتنی بڑی کرتارپور راہداری بنادی، باقی ملک میں بھی اقلیتی عبادت گاہیں ہیں۔
رمیش کمار نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے سرکاری اسپتالوں میں اقلیتوں کے لیے کوئی سہولیات نہیں، اس پر چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کے پی کو روسٹرم پر بلالیا اور سوال کیا کہ چیف سیکرٹری صاحب، آپ نے کے پی کے سرکاری اسپتالوں کا دورہ کیا؟ چیف سیکرٹری نے کہا کہ ایک اسپتال کا دورہ کیا جس میں تمام طبی سہولیات موجود تھیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کو یہ بیان زیب نہیں دیتا، آپ کے لیے تو ہرجگہ سہولتیں موجود ہیں، پختونخوا کے اسپتالوں میں عام شہریوں کے لیے کوئی سہولت نہیں ہے، مجھے خطرہ لگ رہا ہے کہ جلد کے پی کے اسپتال فائیو اسٹارہوٹل بن جائیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔