آزاد کشمیر وزیراعظم ہاوس اور آزادکشمیر کابینہ میں کشمکش، وزیراعظم آفس کی جانب سے وزرا کے اختیارات میں مداخلت اور روز مرہ امور میں رکاوٹیں حائل کیے جانے کی شکایات عام ہوگئیں، ایوان صدر کے ساتھ بھی وزیراعظم ہاوس کا رویہ ناقابل بھروسہ قرار دیدیا گیا، ایم ڈی اے میرپور میں ڈی جی کی تعیناتی کے بعد صدر آزادکشمیر وزیراعظم سے نالاں ہیں، وزیر مواصلات کی رضا مندی کے بغیر محکمہ ورکس کے اندر بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کیا گیا ہے جس کی نگرانی وزیراعظم ہاوس سے کی جارہی ہے، برقیات کے محکمے میں بھی متعلقہ وزیر کو بائی پاس کر کے اہم تعیناتیاں عمل میں لائی گئی ہیں، پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن میں گریڈ 20کی اسامی پر متعلقہ وزیر کو اعتماد میں لیے بغیر اہم تعیناتی کے بعد تنا میں اضافہ ہوگیا ہے۔
محکمہ لوکل گورنمنٹ ودیہی ترقی میں ڈی جی اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو وزیراعظم ہاوس سے براہ راست احکامات جاری کیے جارہے ہیں۔ آزادکشمیر کے سب سے بڑے محکمہ تعلیم میں ایڈہاک تقرریوں کے حوالے سے وزیراعظم ہاوس میں لوٹ سیل لگی ہے۔تمام تقرریاں اور اہم تبادلے وزیراعظم ہاوس میں بیٹھ کر وزیراعظم کے خاندان کے افراد کی مشاورت ومنظوری سے ہورہے ہیں۔محکمہ صحت عامہ میں بھی یہی صورتحال ہے،وزیراعظم ہاس کی مداخلت روزانہ کی بنیاد پر بڑھ گئی ہے،کوئی بھی وزیر وزیراعظم کے رویے اور طرز عمل سے مطمئن اور خوش نہیں ہے۔
وزیر جنگلات کو پرائیویٹ سیکرٹری کی تعیناتی کے معاملے میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔وزیر صحت بھی تاحال پرائیویٹ سیکرٹری سے محروم ہیں،مشیر امور دینیہ اور مشیر صنعت وتجارت تاحال تنخواہوں اور مراعات کے معاملے میں پریشان ہیں اور ان کی فائل محکمہ مالیات میں کسی جونیئر کلرک کے دراز میں دب کر رہ گئی ہے۔ہائیر ایجوکیشن کے وزیر بھی محکمہ کے اندر تاحال فعال انتظامیہ تعینات کرنے میں ناکام ہیں،وزرا کی جانب سے شکایات اور ایوان وزیراعظم کی مداخلت کے حوالے سے بڑھتے ہوئے رجحان نے اسلام آباد کو بھی پریشان کررکھا ہے۔
تحریک انصاف کے کارکنوں کی اکثریت کام نہ ہونے اور صوابدیدی اسامیوں پر ایڈجسٹمنٹ سے محرومی کے بعد وزرات امور کشمیر اور تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ کی طرف رواں دواں ہیں۔وفاقی حکومت کے پاس آزادکشمیر حکومت کے خلاف مکمل شکایات سیل کی ضرورت پیش آگئی ہے،روزانہ کی بنیاد پر آزادکشمیر کے حوالے سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ پہلے سے بحران میں گھری ہوئی وفاقی حکومت کے لیے آزادکشمیر کی نومنتخب حکومت اور وزیراعظم آزادکشمیر درد سر بن گئے ہیں۔کابینہ کے سب سے سینئر اور تجربہ کار وزیر غیر فعال ہیں، وزرات خزانہ ان لینڈ ریونیو میں بھی شکایات بڑھ گئی ہیں۔
بیوروکریسی کی جانب سے بعض وزرا کے خلاف غیر قانونی کاموں کے لیے دبا ڈالنے کے الزامات بھی سامنے آرہے ہیں۔پیدا شدہ صورتحال سے جان چھڑانے کا واحد راستہ ان ہاس تبدیلی کی طرف واضح اشارہ کررہا ہے جس کے لیے حکمران جماعت کے اندر سے کی جانیو الی کوششیں، لابنگ، رابطے اور ملاقاتیں مثبت نتائج سامنے لاسکتی ہیں۔
اس سلسلے میں آئندہ 6سے 8ہفتے اہم قرار دیئے جارہے ہیں،نئے وزیراعظم کے لیے تحریک انصاف کے اندر سے سردار تنویر الیاس اور عبدالماجد خان کے نام زیر غور ہیں۔وزیر مواصلات اظہر صادق اور وزیر صحت انصر ابدالی بھی متوقع متبادل امیدواروں میں شامل ہیں۔