اسلام آباد‘مری(صباح نیوز)حکومت نے سیاحوں کے مری اور گلیات جانے کے لیے عاید پابندی پر مزید توسیع کردی ہے جبکہ رہائشیوں پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت نے مری اور گلیات جانے کے لیے عاید پابندی میں24گھنٹے کی توسیع کردی ہے،مری اور ملحقہ علاقے کے رہائشیوں کا اس پابندی پر اطلاق نہیں ہوگا۔شیخ رشید نے کہا کہ مری اور گلیات کی صورت حال کا مسلسل جائزہ لیا جارہا ہے، مری اور گلیات جانے کے لیے پابندی کھولنے کا فیصلہ صورت حال کا جائزہ لے کر کیا جائے گا۔علاوہ ازیں برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق مری اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں برف باری کا سلسلہ پیر کے روز ایک مرتبہ پھر شروع ہوا تو اس سے ملحقہ تمام علاقوں تک مکمل رسائی اب تک ممکن نہیں ہو سکی اور یہاں اب بھی کئی افراد کے پھنسے ہونے کی اطلاعات ہیں۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق مری سے سیاحوں کا بڑی تعداد میں انخلا ہو چکا ہے اور گاڑیوں میں پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا تھا لیکن ایسے افراد جن کی گاڑیاں اب تک برف میں دبی ہوئی ہیں اس بات پر بضدہیں کہ وہ اپنی گاڑیاں لے کر ہی گھروں کو واپس جائیں گے۔حکام کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی برف میں پھنسی ہوئی گاڑیوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے ایک نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں تاہم ابھی تک ان مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔مری میں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فی الحال مری میں سیاحوں کی آمد پر پابندی برقرار ہے اور آئندہ یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد کو محدود رکھا جائے گا۔خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے مری جانے پر پابندی کے باوجود سیاحوں کی بڑی تعداد پیر کو بھی دن بھر ٹول پلازے سے مری کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرتی رہی۔اسسٹنٹ کمشنر مری عمر مقبول نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اس وقت تمام شاہراہیں کھول دی گئی ہیں، یہاں بہت کم سیاح ہوٹلوں میں موجود ہیں اور دیگر کو بحفاظت ان کے گھروں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مری کے تمام لِنک روڈ اور مرکزی شاہراہیں کلیئر ہیں اگر کسی کے گھر کے سامنے اور روڈ پر بھی برف ہے تو وہ بھی ہم دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی تمام بلڈنگز اور ہوٹلوں کا آڈٹ کر رہے ہیں ان کی سیفٹی کے حوالے سے اور جو شاہراہیں کھلی ہیں ان کو بھی اور چوڑا کر رہے ہیں ہر چیز مکمل ہونے تک ہم مری کو بند رکھیں گے اور ہماری کوشش ہے کہ اس کام کو جلد ازجلد مکمل کریں،اب ہم مری آنے والے سیاحوں کی تعداد کو بھی محدود کریں گے اور اس پر ابھی فیصلہ ہو رہا ہے۔