ایران نے کہا ہے کہ گزشتہ 4 ماہ کے دوران افغانستان سے 8 لاکھ مہاجرین اس کے ہاں پناہ لے چکے ہیں۔ایرانی وزارت خارجہ کے ایک تحریری بیان کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے نارویجن ہم منصب اینیکن ہوٹفیلٹ کے ساتھ افغانستان اور یمن میں انسانی بحران اور جوہری مذاکرات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ موسمِ سرما شروع ہونے کے ساتھ ہی ایران میں داخل ہونے والے افغان تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا اور تقریباً 5 ہزار افغانی روزانہ ایرانی سرحد پر آتے ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مزید بتایا کہ پچھلے 4 ماہ میں 8 لاکھ تارکین وطن افغانستان سے ایران آ چکے ہیں اور ایرانی حکومت کی جانب سے اپنا گھر بار چھوڑ کر آنے والے افغان مہاجرین کو امداد کی ترسیل کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ عبداللہیان نے کہا کہ ہم ناروے سے زمینی اور ہوائی راستے سے موصول ہونے والی امداد کو ضرورت مندوں تک پہنچائیں گے۔ایرانی وزیر خارجہ نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والے جوہری مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ اس معاملے میں عمومی رجحان مثبت ہے۔ اگر دیگر فریق یعنی روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی جوہری معاہدے میں اپنے وعدوں کی مکمل طور پر پاسداری کرتے ہیں تو ایران بھی اس پر عمل درآمد کرے گا۔ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ مغربی ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنی نیک نیتی کو نہ صرف الفاظ سے بلکہ عمل سے بھی ظاہر کریں، پابندیوں کو ہٹا کر اسے جوہری معاہدے میں بدل دیا جائے۔ناروے کی وزیر خارجہ اینیکن ہوٹفیلٹ نے کہا کہ وہ جنوری میں دارالحکومت اوسلو میں افغانستان اور یمن میں انسانی بحران پر ایک اجلاس منعقد کریں گی جس میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔