جوڈیشل کمیشن نے عدالت عظمیٰ میں جسٹس عائشہ کے تقرر کی منظوری دیدی

395

اسلام آباد( نمائندہ جسارت+آن لائن) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے جسٹس عائشہ ملک کوعدالت عظمیٰ میں تعینات کرنے کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی حتمی منظوری کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرر کو ارسال کر دی گئی ہے۔جسٹس عائشہ ملک عدالت عظمیٰ میں ملک کی پہلی خاتون جج بن جائیں گی۔جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہوا جس میں کمیشن کے 9 میں سے 5 ممبرز نے جسٹس عائشہ ملک کی عدالت عظمیٰ میں تعیناتی کی حمایت کی۔چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمرعطا بندیال ،سابق جج جسٹس (ر) سرمد عثمان جلالی ،وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کی حمایت کی جب کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس مقبول باقر اور بار کے نمائندے نے اس تقرر کی مخالفت کی۔ جسٹس عائشہ ملک لاہور ہائی کورٹ میں سینیارٹی کے مطابق چوتھے نمبر پر ہیں، جسٹس عائشہ ملک کے عدالت عظمیٰ میں تقرر کے خلاف پاکستان بار کونسل نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے گزشتہ برس 24 ستمبر کو جسٹس عائشہ ملک کا معاملہ مؤخر کر دیا گیا تھا۔یہ دوسرا موقع ہے کہ جے سی پی نے جسٹس عائشہ ملک کی ترقی پر فیصلہ کرنے کے لیے اجلاس کیا۔عدالت عظمیٰ میں مقررہ 17 ججز میں سے جسٹس مشیر عالم کی 17 اگست کو ریٹائرمنٹ کے بعد خالی ہونے والی نشست پر جسٹس عائشہ اے ملک کی نامزدگی ہوئی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جسٹس عائشہ ملک کا نام تجویز کیا تھا، جس پر جسٹس عائشہ نے بھی رضا مندی کا تحریری طور پر اظہار کیا۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے جونیئر جج کی عدالت عظمیٰ میں تعیناتی چیلنج کر دی۔دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں جسٹس منیب اختر کو عدالت عظمیٰ لایا گیا، سابق چیف جسٹس آصف کھوسہ نے جسٹس قاضی امین کو تعینات کیا، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی عدالت عظمیٰ میں تعیناتی بھی سنیارٹی کے مطابق نہیں تھی،ججز تعیناتی عدلیہ کی ساکھ اور عوام کے اعتماد کا معاملہ ہے،جونیئر ججز کی تعیناتی سے عدلیہ بطور ادارہ متاثر ہو رہا ہے۔ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے جوڈیشل کمیشن رولز بننے تک سنیارٹی اصول پر عملدرآمد کرنے اور جوڈیشل کمیشن کو اسٹیک ہولڈرز سے مل کر رولز بنانے کی ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔