کراچی (اسٹاف رپورٹر) عدالت عظمیٰ نے میر پور خاص مال خانے سے 60 تولہ سونا چوری کرنے کے الزام میں مال خانہ انچارج ہیڈ کانسٹیبل علی اصغر لغاری کی بحالی کے فیصلے کے خلاف اینٹی کرپشن کی درخواست پر سندھ بھر کے تمام مال خانوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے ایک ماہ میں مال خانہ جات چلانے کے طریقہ کار جبکہ انچارج جیل خانہ جات اور ایڈووکیٹ جنرل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ منگل کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل بینچ نے کراچی رجسٹری میں سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ سسٹم میٹیکلی تمام ادارے تباہ ہوچکے۔ سونا پولیس کی جیب میں گیا، کیس خراب ہوگیا اور خدا حافظ۔ یہاں سب یہی سمجھتے ہیں کہ گورنمنٹ میری جیب میں ہے۔ اب کیوں اس طرح اپیل دائر کرکے عوام کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ مال خانوں سے کیس پراپرٹی کا چوری ہونا انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ سماعت کے موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ کی آبزوریشن دیکھیں ، عدالت نے پورے محکمے کی دھجیاں بکھیر دی ہیں مگر آپ نے کچھ کیا ، کیا عدالتی آبزوریشن پر آپ نے کوئی انکوائری کی مال خانوں سے کیس پراپرٹی چوری ہونا بہت سنجیدہ نوعیت کا کیس ہے۔آئی جی سندھ، ایڈووکیٹ جنرل کو بھی بلا سکتے ہیں۔ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے، اسے سنجیدہ لیں۔ کیس پراپرٹیز چوری ہونے سے کیسز پر سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں بعد ازاں عدالت نے سندھ بھر کے تمام مال خانوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔