لاڑکانہ ،پولیس مقابلے میں دو اہلکار وں کی شہادت ،ایس ایچ او ذمہ دار قرار

388

لاڑکانہ(نمائندہ جسارت) لاڑکانہ کے گاؤں وڈا مہر میں 24 روز قبل 13 دسمبر کو ہوئے پولیس مقابلے میں اے ایس آئی مظفر کھوسو اور پولیس اہلکار نواب علی جتوئی کی شہادت کے معاملے پر ڈی آئی جی لاڑکانہ مظہر نواز شیخ کی تشکیل کردہ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی انکوائری مکمل کر کے رپورٹ ڈی آئی جی کے حوالے کر دی ہے، جس میں انکوائری افسر ایس ایس پی کندھکوٹ امجد شیخ نے دو پولیس اہلکاروں کے قتل کا ذمے دار ایس ایچ او تھانہ عاقل طالب جونیجو کو قرار دے دیتے ہوئے ملازمت سے برطرفی کی سفارش کی ہے، اس سلسلے میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پولیس نے رات کے اندھیرے میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کر کے غیر پیشہ وارانہ ہونے کا ثبوت دیا، گاؤں وڈا مہر جیسے خطرناک علاقہ میں جہاں ماضی میں بھی پولیس کو مزاحمت کا سامنا رہا آپریشن کے وقت بنا پلاننگ اور کم نفری کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔اس میں آپریشن کو لیڈ کرنے والے ایس ایچ او عاقل طالب جونیجو دوران آپریشن ساتھی پولیس افسران و اہلکاروں کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔انہوں نے ایس ایس پی کو پہلا فون اور شہید ہونے والے پولیس اے ایس آئی مظفر کھوسو اور اہلکار نواب جتوئی کے قتل کی اطلاع دو گھنٹے بعد دی، پولیس اتنی کمزور نظر آئی کہ شہید آفیسر و اہلکار کی لاشیں علاقہ کے بااثر افراد کے ذریعے واپس لی گئیں جس سے نہ پولیس رٹ قائم رہی اور بدنامی بھی ہوئی، انکوائری افسران نے پولیس لائن میں موجود ڈی ایس پیز، ایس ایچ اوز اور اے ایس آئیز سمیت اہلکاروں کو آپریشنز کے متعلق تربیت اور انہیں ریفریشر کورس کا مشورہ دیا، پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ گاؤں وڈا مہر جرائم پیشہ افراد کی آماجگاہ رہا ہے جہاں منظم طریقے سے آپریشن کر کے پولیس رٹ قائم کرنے کی ضرورت ہے تاہم یہ بات بھی افسوسناک ہے کہ پولیس افسر و اہلکار کے قتل میں نامزد 15 میں سے ایک ملزم کو بھی اب تک گرفتار نہیں کیا جا سکا جس کے لیے ایس ایس پی کو فوری طور پر ملزمان کی گرفتاری کے لیے اقدامات کرنا ہوںگے، انکوائری افسران میں ایس ایس پی شکارپور تنویر تنیو سمیت ڈی ایس پیز میراں خان درانی اور یاسین ٹرگڑ بھی شامل تھے۔