کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے صوبہ سندھ میں نان ایکسپورٹ انڈسٹری کو گیس کی فراہمی بند کرنے سے متعلق وفاق کو جواب جمع کرانے کا آخری مہلت دے دی۔جمعرات کو سندھ ہائیکورٹ میں صوبہ سندھ میں نان ایکسپورٹ انڈسٹری کو گیس کی فراہمی بند کرنے سے متعلق سماعت ہوئی۔ درخواست میں گیس فراہمی سے متعلق وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی، وفاق کی جانب سے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بلال خلجی عدالت میں پیش ہوئے۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ یہ ہمارا نہیں ، ایس ایس جی سی کا مسئلہ ہے۔ اٹارنی جنرل کی عدم حاضری پر عدالت برہم ہوگئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق وفاق کی جانب سے پہلے دلائل دیئے جائیں گے۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ دلائل کے لئے تیاری مہلت دی جائے۔ عدالت نے وفاق کو جواب جمع کرانے کی آخری مہلت دے دی۔ عدالت نے سماعت 4جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے حکم امتناع برقرار رکھا۔ عدالت نے درخواست گزاروں کے گیس کنکشن منقطع کرنے سے روک رکھا ہے۔ وکیل ایس ایس جی سی نے موقف دیا کہ ہمارے پاس گیس نہیں ہے گیس فراہمی کی پہلی ترجیح گھریلو صارفین ہیں۔ گھریلو صارفین کو گیس کی عدم فراہمی سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ سوئی سدرن گیس کے وکیل نے کہا کہ شہریوں کو گیس کی فراہمی ترجیح ہے، انڈسٹری کو گیس بند کرنے کی اجازت دی جائے۔ درخواست ٹویو پیکنگ پرائیوٹ لمٹیڈ و دیگر کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ گیس سپلائی بند کرنا خلاف آئین ہے۔ عدالتی فیصلوں اور آئین کے تحت زیادہ گیس پیدا کرنے والے صوبوں کو گیس کی فراہمی میں ترجیح دی جائے گی۔ گیس فراہمی بند کرنے کا نوٹیفکیشن آئین سے متصادم اور عدالتی فیصلوں کے خلاف ہے۔ اس وقت صوبہ سندھ 72 فیصد گیس پیدا کررہا ہے۔ نان ایکسپورٹ انڈسٹری کو 100 فیصد گیس فراہمی بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے انڈسٹری بند ہوجائے گی لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔ گیس بند کرنے کے فیصلے سے اربوں روپے کے ٹیکس بھی کم ہوجائیں گے۔ وفاق نے گیس لوڈ مینجمنٹ کے تحت پنجاب اور کے پی کے کی گیس بند نہیں کی ہے۔ وفاقی حکومت کا فیصلہ سندھ کے ساتھ تفریق ہے۔ وفاقی حکومت کے اس طرح کے فیصلے مشترکہ مفادات کونسل میں زیر بحث لانا آئینی تقاضہ ہے۔ گیس بندش کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل میں زیر بحث نہیں لایا گیا۔