پیارے کی تشکیل۔ منزل بہ منزل

348

پیارے کی تشکیل سے تقریباً 25 سال پہلے گروپ 6 تا 10 PIA کے ریٹائرڈ افسران کی ایک تنظیم بنام SOFPO قائم تھی۔ جس میں گروپ 6 سے نیچے کے ریٹائرز شامل نہیں ہو سکتے تھے۔ تب دسمبر 2009 مین چند لوگوں نے گروپ 1 تا 10 اور اسپیشل گروپ کے تمام ریٹائریز کی ایک تنظیم بنام PIAREA تشکیل دی جس کو جولائی 2010 مین حکومت سندھ سے رجسٹریشن ملی۔ ممبر سازی کی گئی، پشاور ، اسلام آباد/راولپنڈی ، لاہور ، ملتان، فیصل آباد، کوئٹہ وغیرہ مین دورے کرکے وہاں لوکل باڈیز (سینٹرز) قائم کیے گئے۔ میٹنگز کے دوران بچھڑے ہوئے ساتھی ایک دوسرے سے مل کر انتہائی خوش ہوتے۔ مسائل کو یکجا کیا گیا اور ان کو حل کرانے کی کوششیں شروع کردی گئیں۔ چیدہ چیدہ معاملات کچھ یوں تھے ۔
پنشن میں اضافہ (جو منجمد کردی گئی تھی)، کمیوٹڈ پورشن آف پنشن کی بحالی، پی آئی اے فائونڈیشن کا قیام، ایمرجنسی ٹکٹ بنانے کی سہولت، پنشن فنڈ ٹرسٹ میں ریٹائرڈ ملازمین کی نمائندگی، کم از کم پنشن کا تعین، بیوگان کی پنشن 75 فیصد، PIA شناختی کارڈ تاحیات کے لیے، گروپ انشورنس کی عمر کی قید کے بغیر ادائیگی، معذور بچوں کو علاج معالجہ کی سہولت، وغیرہ وغیرہ۔ تمام امور سالہا سال تک تمام سینٹرز کے نمائندگان سے باہمی مشاورت و تعاون سے احسن طور پر انجام دیے جاتے رہے۔ مسائل کے حل کے لیے خاصی طویل جدوجہد کی گئی جو تاحال جاری ہے۔ میٹنگز، خط و کتابت، اخباری بیانات، MNAs، سینیٹرز سے رابطے، پی آئی اے کی دیگر یونینز، ایسو سی ایشنز بشمول sofpo سے مشاورت، چیئرمین و ممبران پے اینڈ پنشن کمیشن سے مراسلت، اور احتجاج ، جلسے جلوس سب شامل رہے۔ الحمدللہ ثمہ الحمدللہ! کئی مقاصد میں اللہ تعالی کے فضل و کرم سے کامیابی ملی۔ مثلاً منجمد پنشن میں دو مرتبہ اضافہ ، ایمرجنسی ڈومیسٹک ٹکٹس کا اجرا، معذور بچوں کا علاج، FED کا خاتمہ، روزمرہ پنشن اور میڈیکل کے انفرادی مسائل کا حل۔ اور جب PIA کی نجکاری کی جا رہی تھی اور اس کی آڑ میں پنشنرز سے چھٹکارا حاصل کرنے کا پروگرام بن رہا تھا اس وقت پیارے کی کڑی جدوجہد نے ناکام بنادیا۔پیارے میں جمہوریت کو رواج دیا گیا اور متعین اوقات مین عام انتخاب کرائے گئے۔ 180 سے زیادہ رنگین صفحات پر مشتمل ’’پیارے۔ پیامبر‘‘ یادگار مجلہ (Souvenir) شائع کرایا گیا۔ ہیڈ آفس میں میڈیکل کی بکھری سہولیات کو ایک چھت تلے لایا گیا۔ پیارے کے 2 نمائندگان کو پی آئی اے کی 6 رکنی ریویو کمیٹی میں شامل کیا گیا۔ پی آئی اے کے تمام سابقہ ملازمین کے لیے ایک دائمی چھتری ’’پیارے‘‘ تنظیم فراہم کر دی گئی۔ آنے والے حضرات جو اکثر یہ سوال کرتے اور دہراتے رہتے ہیں کہ ’’پیارے‘‘ نے کیا کیا۔ ہم انتہائی عاجزی کے ساتھ کہتے ہیں کہ جو کچھ
ملا اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ملا۔ ہمارا کام دیانت و امانت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے خدمات انجام دیتے رہنا ہے۔ نتیجہ اور ثمر دینے والی ذات پاک تو اللہ تبارک و تعالیٰ ہی کی ہے۔پنشن،کمیوٹیشن، فائونڈیشن کے ساتھ ساتھ سر دست NS-1 ، میڈیکل (بہتری لانا انشور نس کارڈ رکوانا) اور اسپائوس کے لیے لائف ٹائم ID کارڈ۔ جہاں تک انشورنس کا معاملہ ہے۔ پی آئی اے میں یہ مسئلہ پیچیدہ ہے۔ بہت سے افراد نے سندھ ہائیکورٹ میں بھی کیس داخل کیا ہوا ہے۔ یہ بات ہر شخص جانتا ہے کہ اتحاد اور اتفاق میں برکت اور کامیابی ہے اور اس کے برعکس عمل میں بے برکتی اور ناکامی ہے۔جیسا کہ پہلے عرض کیا پیارے اپنے قیام سے کئی سال تک باہمی مشاورت سے کام آگے بڑھاتے رہے۔ پنڈی والے کچھ حضرات نے 2016 میں الگ تنظیم قائم کرلی۔ مرکز نے وہاں اپنا الگ سیٹ اپ قائم کرنے سے گریز کیا۔ پھر 2018 میں مرکز میں ایک صاحب نے تنظیم پر ہی بھر پور وار کردیا۔ معاملات سلجھانے اور اتحاد کی کوششیں کی گئیں مگر فاصلے کم نہ ہوئے۔ پھر موصوف راولپنڈی چلے گئے اور وہاں ایک نیا سیٹ اپ قائم کرلیا۔ تمام رکاوٹوں، ریشہ دوانیوں اور سازشوں کے با وجود ’’پیارے‘‘ کی مرکزی ٹیم اپنی ذمہ داریاں پی آئی اے کے ریٹائرڈ ساتھیوں کی خدمت کا فریضہ انجام دینے کی بغیر کسی لالچ اور خوف و طمع کے محض اللہ تعالی کی رضا اور خوشنودی کے لیے حتیٰ الامکان کوشش کر رہی ہے۔درد دل رکھنے والے ساتھیوں سے گزارش ہے کہ جو بھی اس کاوش اور مہم میں دامے درمے سخنے حصہ لینا چاہیں تشریف لائیں، ہاتھ بٹائیں۔