گوادر کے مسئلے پر تب آواز اٹھائی جب سی پیک کا نام نہ تھا، اختر مینگل

300

حب (آن لائن) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ گوادر کے مسئلے پر 1998ء میں جب مسلم لیگ(ن) کی حکومت تھی، اس وقت سی پیک کا نام تک نہیں تھا ہم نے آواز اٹھائی تھی کہ گوادر کو اسکا حق ملنا چاہیے، اس کے بعد مشرف دور میں ہم نے ساحل وسائل پر بلوچستان کی حاکمیت کا نعرہ لگایا، اس کی پاداش میں ہمارے ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا، اس وقت کسی جماعت کو ساحل و وسائل کا پتا تک نہیں تھا، ہم چیک پوسٹوں کے خلاف بھی تب سے ہی بولتے آرہے ہیں یہ اور بات ہے کہ گوادر کے عوام نے اب آواز اٹھائی ہے اس میں تمام جماعتیں شامل ہیں، ہم بھی اس تحریک میں شامل ہیں۔ حب آمد پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیندک اور ریکوڈک معاہدوں کے حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی ایسے کسی معاہدے کو قبول نہیں کرے گی جس میں اس علاقے اور صوبے کو فائدہ نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعلی جام کمال نے انتقامی کارروائیوں کی عمارت کی بنیاد خود رکھی تھی اب ان کو چاہیے کہ اس کے سائے کا تھوڑا مزہ لیں، پھر ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معدنی ذخائر کے معاہدوں میں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں رہا، کبھی بھی سیندک اور ریکوڈک معاہدوں کے حوالے سے نہیں بتایا گیا کہ یہاں سے کتنا سونا چاندی نکالا گیا ہے، ہمیشہ سے جس طرح سوئی سے نکلنے والی گیس سے بلوچستان کو محروم رکھا گیا اسی طرح سیندک اور ریکوڈک کے ذخائر کو بھی مال غنیمت سمجھ کر دوسری کمپنیوں کو بانٹا گیا۔