75سال گزرگئے “ایک دن کے لیے بھی نظریہ پاکستان پر عمل نہیں کیا گیا” سراج الحق 

288

کراچی:  امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ پاکستان میں باطل کا نظام ہے، 25دسمبر قائد اعظم ؒکا یوم پیدائش ہے جنہوں نے پاکستان کو ایک نظریے کی بنیاد پر قائم کیا۔75سال گزرنے کے باوجود آج تک ایک دن کے لیے بھی اسلامی نظام قائم نہیں ہوسکا،ملک میں جاگیرداروں اور وڈیروں کا نظام ہے جنہوں نے ایک دن کے لیے اسلامی نظام کو قبول نہیں کیا اوریہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے انگریز وں کا ساتھ دے کرنظریہ پاکستان اورپاکستان کے ہر فرد کے ساتھ غداری کی اور عوام کو اربوں روپے کا مقروض بنادیا، پاکستان کو لسانیت وعصبیت کی بنیاد پر دوحصوں پر تقسیم کیا۔بد قسمتی سے موجودہ سیاسی ومذہبی لیڈروں نے بھی امت کو فرقوں میں تقسیم کیا،جماعت اسلامی یہی پیغام دیتی ہے کہ دین کو غالب کرو فرقوں میں نہ پڑو۔جماعت اسلامی کا مقابلہ کسی ایک فرد کے ساتھ نہیں بلکہ نظام سے ہے،ملک میں موجود مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی صورت میں تمام سیاسی پارٹیاں مغرب کے نظام کے تحت چل رہی ہیں جو کہ غیر اسلامی نظام اور سودی نظام کے ماننے والے ہیں۔موجودہ حکومت نے افغانستان کے وزیر داخلہ کو امریکہ کے خوف کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں کیااور نہ ہی میڈیا کے سامنے ملا متقی کو تقریر کرنے کا موقع دیا۔57اسلامی ممالک بھی آزاد نہیں ہیں،انہوں نے او آئی سی کا تواجلاس بلایا لیکن امریکہ کی ناراضی کی وجہ سے افغانستان کو قبول نہیں کیا۔پاکستان اسلامی تحریک کا مرکز بنے گا اور پاکستان کے عوام ہی ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے قیام کی جدوجہد کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع شرقی اور ضلع غربی کے اجتماع عام سے علیحدہ علیحدہ خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجتماع عام سے مرکزی نائب امراء جماعت اسلامی پاکستان راشد نسیم، فرید پراچہ،امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی،امیرکراچی حافظ نعیم الرحمن،نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،امراء اضلاع شاہد ہاشمی،مولانا مدثر حسین انصاری، مولانا فضل احد،سکریٹری ضلع شرقی ڈاکٹر فواد،جے آئی یوتھ کراچی کے صدر ہاشم یوسف ابدالی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سکریٹری جماعت اسلامی پاکستان محمد اصغر،نائب امیر کراچی محمد اسحاق خان،ڈپٹی سکریٹری کراچی عبد الرزاق خان،سابق امیرجماعت اسلامی ضلع غربی اشرف اعوان،سابق رکن سندھ اسمبلی حمید اللہ خان ایڈوکیٹ ودیگر بھی موجود تھے۔سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی جزوی اسلام کی با ت نہیں کرتی،جماعت اسلامی کا مطالبہ یہی ہے کہ ہمیں اپنی انفرادی،اجتماعی،سیاسی،معاشی اور زندگی کے ہر شعبے میں اللہ کی فرمابرداری قائم کرنا ہے،ماضی کی قوموں میں اللہ کاعذاب اسی لیے آیا کیونکہ انہوں نے دین کو جزیات میں تقسیم کردیا تھا۔جماعت اسلامی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح ایک محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ دینی تحریک ہے،سیاسی پارٹیاں صرف اور صرف اقتدار چاہتی ہیں اور پھر اس کے بعد اپنے خاندان کو مضبوط کرنے کے لیے مال ودولت جمع کرتے ہیں، جماعت اسلامی صر ف اسی لیے اقتدار چاہتی ہے کہ دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کا نظام قائم ہوجائے جس کی بدولت دنیا بھی سنو ر جائے اور آخرت میں بھی جنت ہمارے حصے میں آجائے۔جماعت اسلامی دنیا میں اسلام کا نظام چاہتی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کا رکن عملی طور پر دین کا داعی بن جائے،جنت کا طلبگار بن جائے اور جہنم سے نجات حاصل کرلے۔ جماعت اسلامی،اسلامی،دینی،انقلابی تحریک ہے، ہم ہر فرد کی زندگی میں انقلاب چاہتے ہیں، ایوانوں میں انقلاب چاہتے ہیں۔ جب ہر فرد کی زندگی میں انقلاب آجائے تو پاکستان میں انقلاب آجائے گا۔جماعت اسلامی کے ہر کارکن کی ذمہ داری ہے کہ انقلابی بنیں اور زندگی میں انقلاب برپا کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔افغانستان کے انقلاب نے درس دیا ہے کہ سپر پاور کی طاقت سے ڈرنے کی ضرورت نہیں،نظام صرف اور صرف اسلام کا ہی چلے گا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جماعت اسلامی نے کراچی کے مسائل کے حل کے لیے طویل جدوجہد کی ہے،حق دو کراچی مہم تحریک جاری ہے،سندھ حکومت کی جانب سے کے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف شہر بھر میں دسخطی مہم چلائی گئی جس میں کراچی کے عوام نے کالے بلدیاتی قانون کو مسترد کردیا ہے،31دسمبر کو سندھ اسمبلی کے باہر کالے بلدیاتی قانون کے خلاف دھرنا دیا جائے گا۔مولانا فضل احدنے کہاکہ ظالم کے سامنے حق بات کہنا ہی اسلام کا درس ہے اور یہی ہمارے نبی ؐ کی سیرت اور پیغام ہے، جماعت اسلامی نے ”حق دو کراچی“مہم شروع کی ہوئی ہے،کارکنان گلی گلی،کوچے کوچے جماعت اسلامی کے پیغام کو پہنچائے،نتائج کی ذمہ داری ہماری نہیں،ہمیں صرف اقامت دین کی جدوجہد کرتے رہنا چاہیے۔