خطے میں چین کے اثرو رسوخ کی وجہ سے اسرائیل ایران پر حملے کی جرات نہیں کرسکے گا

372

اسلام آباد ( میاں منیر احمد) چین اس وقت پوری دنیا میں اور خصوصاً ایشیاء میں معاشی مفادات کا تحفظ یقینی بنارہا ہے اور وہ اسرائیل کی جانب سے اایران کے خلاف کسی بھی جارحیت میں ایران کا ساتھ دے گا اول تو وہ ایسا ہونے نہیں دے گا کہ معاملات خاصے گمبھیر اور الجھے ہوئے ہیں، چین کی اتنی انویسٹمنٹ کہاں جائے گی، اہم سوال یہ ہے کہ کیا چین ایسا ہونے دے گا، ایران کی کپیسٹی بنا دے گا کہ حملہ کرنے سے پہلے اسرائیل سوچے، ویسے اس دفعہ اسرائیل کے لئے حملہ کرنا شائد پہلے کی طرح آسان نہیں ہو گا، خصوصا” حزب اللہ اور شام میں موجود پراکسیز کی وجہ سے مشکل ہے یہ بات جسارت کے اس سوال کہ کیا اسرائیل ایران پر حملہ کردے گا کے جواب میں مسلم لیگ(ج) کے ٹریڈر ونگ کے سربراہ بابر جمال نے کہی، اور کہا کہ ایسی صورت حال کا امکان ففٹی ففٹی ہے، ممتاز تجزیہ کار عمران بخاری نے کہا کہ ایسا کبھی نہیںہوگا اسرائیل میں جرأت ہی نہیں ہے وہ مشرق وسطی میں مسائل کا شکار ہے، تجزیہ کار اعجاز احمد نے کہا کہ اسرائیل ایسا کر سکتا ہے اور امریکا اس کے ساتھ ہے تاہم او آئی سی اکے حالیہ اجلاس کی قرادادوں کے بعد کچھ مشکل بھی دکھائی دیتا ہے تاہم اسرائیل کے سابق انٹیلی جنس سربراہ جنرل تیمر ہیمن نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے یہ بہت اہم بیان ہے اور اس کے اپنے اثرات ہوسکتے ہیں ان کا یہ بیان نومبر میں عبرانی زبان کے میگزین میں شائع ہوا تھا جو اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز سے منسلک ہے اور یہ انٹرویو ستمبر کے آخر میں ان کی ریٹائرمنٹ سے چند ہفتے قبل ہوا تھا انٹرویو کا آغاز جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے لیے امریکی فضائی کارروائی سے کیا، جس میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی نے اہم کردار ادا کیا۔ہیمن نے اپنے انٹرویو میں میگزین کو بتایا تھا کہ جنرل سلیمانی کا قتل ایک کامیابی تھی، جیسا کہ میری نظر میں ہمارا مرکزی دشمن ایران ہے اور فوجی انٹیلی جنس سربراہ کی حیثیت سے میرے دور میں دو اہم قتل ہوئے۔ یہ بہت اہم بات تھی، تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی طاہر اقبال نے بتایا کہ خطہ میں حالصات بدل رہے ہیں اور عالمی سطح پر آج کل مفادات کی جنگ ہورہی ہے بڑے ملک اپنے مفادات دیکھتے ہیں اور اسرائیل جیسا ملک تو معاشی اور نظریاتی مفاد بھی دیکھتا ہے وہ وہ مسلم دنیا کادشمن ہے اس لیے ہمیں حالات کوئی اچھے معلوم نہیں ہوتے اب دیکھیں کہ قاسم سلیمانی کی بات ہورہی ہے جو فائٹنگ فورس کا تخلیق کار تھا اور یہ غیرمعمولی حکمت عملی بنانے والا اور منتظم تھا جنرل سلیمانی پڑوسی ملک شام میں ایرانی اثررسوخ کی ریل کا انجن تھا اسرائیلی حملے ایران کو شام میں اپنے قدم جمانے سے روکنے میں کامیاب ہوئے تھے۔اسرائیلی فوج نے انٹیلی جنس کے سابق سربراہ ہیمن کے اعترافات پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہمیںیہ بات تجزیہ کرتے ہوئے پیش نظر رکھنی چاہیے کہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں شائع ہوا ہے جب ایران اور عالمی طاقتیں ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے نئے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات میں مصروف ہیں، دفاعی اور معاشی تجزیہ کار عمران شبیر نے کہا نے کہا کہ ابھی حال ہی میں یہ خبر عالمی میڈیا میں آئی کہ اسرائیلی کی انٹیلی جنس نے جنرل سلیمانی کی دمشق اور بغداد جانیوالی پرواز کی تصدیق میں مدد کی تھی اسے یاہو نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل کا جنرل سلیمانی کے نمبرز تک رسائی تھی اور امریکا کو خفیہ اطلاع فراہم کیاب اس وقت کے اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ میجر جنرل تیمر ہیمن نے ریٹائرمنٹ کے بعد پہلی دفعہ اسرائیل کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ حالات کچھ اچھے دکھائی نہیں دے رہے ہیں اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز کے صدر محمد زاہد نے کہا کہ اس وقت دنیا میں اکثر ممالک کیمرون نامی وائرس کا شکار ہیں اور ایک بار پھر کرونا جیسی صورت حال بن رہی ہے ایسے حالت میں ہی کورونا کی نئی قسم اومی کرونا کے خطرے کے پیش نظر اسرائیل نے امریکا پر پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اسرائیلی وزیراعظم کے آفس سے باقاعدہ یہ بیان جاری کیا گیا ہے کہ کابینہ کے وزراء نے اس اقدام کی منظوری دے دی ہے۔نئے قوانین کے تحت اسرائیل کے اپنے شہریوں کو بھی خصوصی اجازت کے بغیر امریکا کا سفر کرنے پر پابندی عائد ہو گی یہ اگرچہ ایک الگ صورت حال ہے مگر اسرائیل سے کسی بھی کام کی توقع کی جاسکتی ہے جس سے دنیا ا من خراب ہوجائے پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوابزادہ افتخار احمد خان نے کہا کہ ابھی ایک بیان نظروں سے گزار ہے کہ جس میںایران کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے کسی بھی قسم کی جارحیت کی تومنہ توڑجواب دیا جائے گا اور یہ بیان معمولی بیان نہیں ہے بلکہ ایرانی کمانڈرمیجر جنرل غلام علی راشد نے دیا ہے بیان میں کہا کہ اسرائیل نے حملہ کیا توبھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ایرانی فورسزفوری طورپرفضائی حملوں، زمینی کارروائیوں اور دیگر کارروائیوں کے ذریعے اسرائیلی جارحیت کوکچل دیں گی۔ایرانی فورسزکسی بھی جارحیت کا بھرپورجواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں کچھ حالات بغار کی جانب جاسکتے ہیں مسلم لیگ(ض) کے پنجاب کے صدر ساجد حسین انجم نے کہا کہ ایران اورعالمی طاقتوں کے درمیان 2015کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لئے مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوچکا ہے۔ معاہدے پرعمل درآمد کی صورت میں تہران اپنے جوہری پروگرام کومحدود کرے گا جس کے جواب میں امریکا، یورپی یونین اوراقوام متحدہ کی جانب سے ایران پرعائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی جائیگی ہوسکتا ہے اس خطہ میں کوئی جنگ جیسی صورت حال نہ بنے۔ تجزیہ کار مظہر طفیل نے کہا کہ اسرائیل چونکہ ایران کے ایٹمی پروگرام سے سخت خلاف ہے ‘پاکستان کے بعد ایران چونکہ ایٹمی قوت بننے کے آخری مراحل میں ہے اور یہ بات یقینا اسرائیل سمیت کسی بھی غیر مسلم ملک کے لیے نیک شگون نہیں ایران کا دنیا پر تشخص ایک مذہبی اور انتہا پسند ملک کے طور پر گرداناں جاتا ہے جس میں سب سے اہم کردار ایران کے ہمسایہ مسلم ممالک جن میں متحدہ عرب امارات۔ سعودی عرب بحرین سرفہرست شامل ہیں چونکہ یہ سب مسلم ممالک امریکا اور اسرائیل کی پالیسیوں کے زیر اثر ہیں ان کا مکمل رجحان بھی اسرائیل اور امریکا کی جانب ہی ہے اسی لیے اسرائیل بڑی رعونت کے ساتھ ایران کے کسی بھی مسلے پر ہمیشہ اپنی رائے منفی اور جارحانہ انداز میں پیش کرتا ہے جبکہ کچھ عرصہ قبل ایران کے مایہ ناز ایٹمی سائنسدان کا کھلے عام ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے قتل اور اس کا اعتراف اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایران کے معاملہ پر اسرائیل کے عزائم کیا ہیں لہٰذا اسرائیل ایران کے ایٹمی پروگرام سے خلاف ہو کر کسی بھی وقت اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کر سکتا ہے۔