جب تک آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں نہیں ہرائیں گے چین سے نہیں بیٹھیں گے، رمیز راجہ

204

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے کہا ہے کہ اگلے سیزن میں دنیا کی بہترین ٹیمیں پاکستان آ رہی ہیں، نیت ٹھیک ہو تو تمام چیزیں ٹھیک ہوتی ہیں اور ہم نے کرکٹ کی بہتری کی بات کی ہے اور عمل بھی کریں گے، آسٹریلیا سے مٹی اور پچز منگوا رہے ہیں، جب تک آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں نہیں ہرائیں گے چین سے نہیں بیٹھیں گے،ورلڈ کپ میں زبردست کارکردگی کامظاہرہ کرنا ہے،مجھے شکوہ ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل(ایسی سی)نے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کا دورہ منسوخ ہونے پر رد عمل کا اظہار کیوں نہیں کیا،آل پاکستان ٹیلنٹ ہنٹ چل رہا ہے اور 15 دن میں مثبت نتائج سامنے آئیں گے،اسکولنگ کے ساتھ مل کر جلد ہی 100 بہترین کھلاڑیوں کا اعلان کریں گے، کنڈیشن کے حساب سے کوچز کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں ہمیں اور بھی بہت کچھ کرنا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے کہا ہے کہ ہر انٹرنیشنل میچ کے لئے اتنا ہی زور لگائیں گے جتنا پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل)کے لئے لگایا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں عہدہ سنبھالتے ہی کئی چیلنجز کا سامنا رہا، ٹی 20 ورلڈ کپ اور پھر غیر ملکی ٹیموں کا واپس جانا بڑے چیلنجز تھے۔چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ کرکٹ کا شوق رکھنے والے بچوں کے لئے ٹیلینٹ ہنٹ بھی قائم کیا گیا جس کا اعلان آئندہ 15 روز کے دوران کردیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ اسکول کرکٹ سسٹم کے ساتھ مشترکہ طریقہ کار کا آغاز کریں گے اور اس میں 11 سال سے 16 سال تک کی عمر کے 100 بچوں کو شامل کرتے ہوئے انہیں تقریبا30 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ان بچوں کو مکمل طور پر تربیت دیتے ہوئے انہیں قومی سطح پر میچز کھیلائیں گے اور ان کے لیے دنیا کے بہترین کوچز کو تعینات کیا جائے گا۔کلب کرکٹ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کلب کرکٹ کے لیے سب سے پہلے پیچز ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، پیچز جب تک ٹھیک نہیں ہوں گی آپ کی کرکٹ ترقی نہیں کر پائے گی، اس کے لیے گرائونڈ عملے کے ساتھ سب سے زیادہ اجلاس کیے ہیں، ہم نے پیچز کے لیے آسٹریلیا سے مٹی منگوائی جارہی ہے۔رمیز راجہ  نے کہا کہ پیچوں کی بہتری کیلیے 37 کروڑ روپے خرچ ہوں گے، ہماری کوشش ہے کہ 40 ہائی پریٹ کلب اور اسکول کرکٹ میں بنوائیں گے یہ پیچز 7 سے 8 سال تک چلتی ہیں، یہ ایک انقلابی اقدام ہوگا۔انہوں نے کہاکہ کرکٹ اوپر جائے گی تو آپ کا اور میرا تعلق بہتر رہے گا، اس کے لیے ہمارا نقطہ نظر بہتر ہونا چاہیے۔انہوِں نے کہا کہ ہم نے آئندہ سال اکتوبر میں جونیئر اور انڈر 19 پی ایس ایل کروانے کا منصوبہ بنایا ہے اس سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، اور ہم آئی سی سی فنڈنگ سے باہر آکر اپنے پائوں پر کھڑے ہونے کے لیے آپ کے اور دنیا اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔رمیز راجہ نے بتایا کہ ہم اپنے ادارے میں شائقین سے رابطے کے لیے ایک شعبہ قائم کرنے جارہے ہیں، کیونکہ میچز کے دوران سیکیورٹی کے پیش نظر شائقین کو بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ پارکنگ گراونڈز سے بہت دور ہے اس شعبے کے ذریعے شائقین مشکلات سے بچ سکیں گے۔نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کا دورہ منسوخ ہونے کے حوالے رمیز راجہ نے کہاکہ دونوں ٹیموں کے دورے منسوخ ہونے کے بعد پی سی بی پر دبائو پڑا، اور ہم نے آئی سی سی کو سمجھایا کہ انٹرنیشنل ٹورنامنٹ اور ٹیموں کے دورے منسوخ ہونا الگ مدعے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے اے سی سی سے شکوہ ہے کہ انہوں نے مذکورہ دورے منسوخ ہونے پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا، یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ جب بھی ایشیا کی کوئی ٹیم متاثر ہوتو وہ ایکشن لے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے گرائونڈز میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو اسپونسرز کو اپنی جانب راغب کرے، ہماری ویو گیلریز اور سیٹس بھی ٹھیک نہیں ہے اس پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کو تب ترقی ملے گی جب ہماری ٹیم مضبوط ہوگی کرکٹ ٹیم نے جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے وہ ہم سب کے سامنے ہے اور اس ہی وجہ سے ہم دنیا کے سامنے مضبوط ہوں گے۔رمیز راجہ  نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آئندہ ورلڈ کپ جو آسٹریلیا میں ہونے جارہا ہے اس میں پاکستان آسٹریلیا کے میدان میں ہی شکست دے۔انہوں نے کہاکہ میں میتھیوریڈن کا مشکور ہوں کہ انہوں ایک بہترین رپورٹ تیار کی جس میں بتایا کہ پاکستان کی فیلڈنگ میں بہتری کی ضرورت ہے پاکستان کی ٹیم دبا میں بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ نہیں کر پا رہی ہے۔اس موقع پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو افسر فیصل حسنین نے کہاکہ کرکٹ میرے لہو میں شامل ہے جب پاکستان جیت جاتا ہے تو خوشی ہوتی ہے جب ہارتا ہے مایوس ہوجاتا ہوں لیکن مایوسی اچھی چیز ہے، نقصان سے ہی ہم سیکھتے ہیں۔انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہ چئیرمین اور بورڈ آف گورننس کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے پاکستان کرکٹ کو فروغ دوں گا۔میرا زاتی فلسفہ ہے کہ کسی ملک اور ادارے کی ترقی کے لیے اتحاد بہت ضروری ہے،ہم سب کو مل کر چلنا ہوگا۔