جانور پنجروں میں بند رکھنے کے لیے نہیں ،چڑیا گھر ہیں ہی غیر قانونی ،اسلام آباد ہائی کورٹ

319

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملک بھر کے چِڑیا گھروں کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھا تے ہوئے کہا ہے کہ چڑیا گھر ہیں ہی غیر قانونی تو ان میں رکھنے کیلئے جانور کیسے منگوائے جا سکتے ہیں؟ جانورپنجروں میں بند رکھنے کیلئے نہیں ہیں، انسانوں کی تفریح کیلئے جانوروں کو درآمد کر کے قید میں نہیں ڈالا جا سکتا ۔ جمعرات کو اسلام آ باد ہائی کورٹ میں نایاب بازوں کی ایکسپورٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے فالکنز ایکسپورٹ روکنے کے حکم میں جنوری کے دوسرے ہفتے تک توسیع کردی ۔ ہائیکورٹ نے ملک بھر کے چِڑیا گھروں کی قانونی حیثیت پر بھی سوالات اٹھادیے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ چڑیا گھر ہیں ہی غیر قانونی تو ان میں رکھنے کیلئے جانور کیسے منگوائے جا سکتے ہیں؟ جانورپنجروں میں بند رکھنے کیلئے نہیں ہیں، انسانوں کی تفریح کیلئے جانوروں کو درآمد کر کے قید میں نہیں ڈالا جا سکتا ، اس عدالت نے چڑیا گھروں سے متعلق پہلے ہی فیصلہ دے رکھا ہے ، جو بین الاقوامی سطح پر حوالہ بن چکا ، ہاورڈ لا اسکول اور نیویارک سپریم کورٹ میں عدالتی معاونین ہمارے فیصلے کا حوالہ دے رہے، وزارت موسمیاتی تبدیلی آئندہ سماعت پر بتائے اس فیصلے کے بعد چڑیا گھروں کی قانونی حیثیت کیا ہے؟۔وزارت موسمیاتی تبدیلی کے نمائندے نے جواب دیا کہ عدالتی فیصلے کے بعد چڑیا گھر موجود رہنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔