سندھ ہائی کورٹ نے موہاٹہ پیلس (قصر فاطمہ)میں گرلز میڈیکل کالج کے قیام سے متعلق درخواست پر موہاٹہ پیلس کا اصل لے آوٹ پلان طلب کرلیا۔
ہائیکورٹ میں موہاٹہ پیلس ( قصر فاطمہ) میں گرلز میڈیکل کالج کے قیام سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے ریکارڈ آف راٹٹس رجسٹرڈ عدالت میں پیش ہوئے۔ موہاٹہ پیلس کا لے اوٹ پلان کی نقول بھی عدالت میں ہیش کیا گیا۔ درخواستگزار کے وکیل خواجہ شمس السلام نے موقف دیا کہ موہاٹہ پیلس سے قیمتی چیز چوری ہوچکی ہیں۔ قائداعظم محمد علی جناح اور محترمہ فاطمہ جناح کے زیر استعمال چیز حمید ہارون اور دیگر کے گھروں میں رکھی ہیں۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ان چیزوں کا جائیداد کی ملکیت سے کیا تعلق ہے جسٹس ذوالفقار احمد نے ریمارکس دیئے وہی جائیداد تو تقسیم کرنی ہے۔ قائداعظم اور محترمہ فاطمہ جناح کے اثاثے کہاں گئے اگر ان کے اثاثوں میں کچھ نہیں رہا تو ورثہ میں تقسیم کیا کریں گے ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ پیسے ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس موجود ہیں۔ جسٹس ذوالفقار احمد نے ریمارکس دیئے درخواست گزار کہتے ہیں انہیں پیسے نہیں چاہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ درخواست گزار کو پیسے نہیں چاہیں تو پھر پڑے رہنے دیں۔
موہاٹہ پیلس سندھ حکومت کی پراپرٹی ہے۔ عدالت بھی مختلف حکم ناموں میں قرار دے چکی ہے۔ موہاٹہ پیلس سندھ حکومت کو بیچ دیا گیا تھا۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ سندھ حکومت کو موہاٹہ پیلس کی فروخت کا معاملہ قیمت کے حتمی تعین سے مشروط تھا۔ حتمی قیمت کا بھی ابھی تک تعین نہیں ہوا۔ خواجہ شمس اسلام نے کہا کہ موہاٹہ پیلس صرف مرمت اور اچھی حالت میں برقرار رکھنے کے لیے سندھ حکومت کے حوالے کیا گیا تھا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف دیا کہ ماضی کے حکمنامے پڑھنے اور پیش کرنے کے لیے وقت دیا جائے۔
موہاٹہ پیلس کے دو پلاٹ محترمہ فاطمہ جناح کے نام تھے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے جب دعوی دائر کیا گیا تھا اس وقت تمام پلاٹ محترمہ فاطمہ جناح کے نام پر تھے۔ عدالت نے موہاٹہ پیلس کا اصل لے اوٹ پلان طلب کرتے ہوئے سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کردی۔