ایغوروں پر مظالم ، امریکا میں چین کیخلاف بل منظور

3419
لندن: برطانیہ میں قانون دانوں کی آزاد تنظیم کے اجلاس میں سنکیانگ کے ایغور مسلمانوں پر مظالم پر گفتگو کی جارہی ہے

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ایوان نمایندگان میں ایغور مسلمانوں پر مظالم کے تناظر میں چین کے صوبے سنکیانگ سے درآمدات پر پابندی کا قانون منظور کرلیا ۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ایوان نمایندگان میں’ایغور فورس لیبر پویونشن ایکٹ‘کو ایک ووٹ کے مقابلے میں 428 کی اکثریت سے منظور کرلیا، جس کے تحت چین سے درآمدات کرنے والے اداروں کو ثابت کرنا ہوگا کہ مذکورہ اشیا سنکیانگ میں جبری مزدوری کے ذریعے تیار نہیں کی گئی ہیں۔ اسپیکر نینسی پلوسی نے ووٹنگ سے پہلے ارکان سے کہا تھا کہ اس وقت بیجنگ ایغور اور دیگر مسلمان اقلیتوں کے خلاف جبر اور ان کو دبانے کی مہم میں تیزی لارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سنکیانگ اور پورے چین میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہورہی ہے، عوام کی نگرانی اور کارروائیاں کی جارہی ہیں، جس میں لوگوں پر تشدد، گرفتاریاں اورسچ لانے کی جرات کرنے والے صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو دھمکانا شامل ہے۔ نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ چین کی حکومت کی جانب سے ہونے والی جبری مزدوری چین سے باہر پوری دنیا اور ہماری سرحدوں تک پہنچ گئی ہے۔ امریکی سینیٹ نے اس سے قبل اسی طرح کے اقدامات کی منظوری دی تھی اور اب ان دونوں کو مزید قانونی شکل دینے کی ضرورت ہے۔ اس بل کو اب دستخط کے لیے صدر جوبائیڈن کے پاس بھیج دیا جائے گا ، تاہم یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس بل کو وائٹ ہاؤس کی حمایت حاصل ہے یا نہیں۔ ایوان نمایندگان میں اس بل پر ووٹنگ وائٹ ہاؤس کی جانب سے بیجنگ میں شیڈول سرمائی اولمپکس 2022 ء کا سفارتی بائیکاٹ کے اعلان کے بعد ہوئی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے بیجنگ اولمپکس 2022 ء کے سفارتی بائیکاٹ کی وجوہات یہ بتائیں کہ چین میں ایغور اقلیت کی نسل کشی کی جارہی ہے اور انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے، جس پر چین کی جانب سے سخت ردعمل آیا تھا۔ قبل ازیں امریکی حکومت نے اس طرح کی پابندیاں چین کی مخصوص مصنوعات کی درآمد پر عائد کی تھیں، جس میں سولر پینل کی اشیا شامل تھی ۔ اس کی وجہ بھی ایغور کے ساتھ چینی حکومت کے اقدامات بتائے گئے تھے۔ چین نے ان پابندیوں کوغنڈہ گردی سے تعبیر کیا تھا۔ دوسری جانب برطانیہ میں قانون دانوں کی آزاد غیر سرکاری تنظیم نے چین کی جانب سے ایغور لوگوں کے خلاف حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے شواہد کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بیجنگ حکومت نے نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔