کراچی (نمائندہ جسارت) لاپتاافراد کیس کی سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے متعلقہ اداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ بھی کرو لاپتا افراد واپس لائو،6 سال سے لاپتا شہری محمد ندیم سمیت دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر اداروں سے ایک ماہ میں پیش رفت رپورٹس طلب ،سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق سماعت ہوئی دوران سماعت لاپتا افراد کی بازیابی کے معاملے پر پیش رفت نہ ہونے پر عدالت نے متعلقہ اداروں پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جے آئی ٹی اور ٹاسک فورس کے اجلاسوں کا کیا فائدہ؟جب کوئی نتیجہ ہی نہیں نکلتا تو پھر اتنے سارے فورمز کیوں بنائے گئے ہیں؟ کچھ بھی کرو لاپتا افراد واپس لائو،لاپتا افراد کے اہل خانہ بہت پریشان ہیں۔ تفتیشی افسر کاکہناتھا کہ شہری ندیم کو ڈی ایس آر منظور پنہور نے حراست میں لیا، ڈی جی رینجرز نے جواب میں بتایا منظور پنہور نامی کوئی ڈی ایس آر ہے ہی نہیں۔ پراسیکیوٹر کا کہناتھا کہ نوسرباز اہل خانہ سے پیسے بٹورنے کے لیے مختلف اداروں کا نام استعمال کرتے ہیں،ایسے کئی نوسر باز پکڑے بھی گئے ہیں۔عدالت نے لاپتا افرادکی بازیابی کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ماہ کے اندر آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر اداروں سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔