روس اور چین بین الاقوامی نظم و ضبط کی جڑیں کاٹ رہے ہیں،نیٹو

269

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹالٹن برگ نے کہا ہے کہ نیٹو اتحاد کا اپنی قوت مزاحمت اور دفاع کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔

اسٹالٹن برگ نے لٹویا کے دارالحکومت ریگا میں منعقدہ سکیورٹی فورم میں  2030 کی طرف گامزن نیٹو کے عنوان سے خطاب کیا۔

خطاب میں انہوں نے آئندہ سال اسپین میں منظوری کے منتظر نیٹو اسٹریٹجک کانسیپٹ کا ذکر کیا اور کہا ہے کہ حالیہ اسٹریٹجک کانسیپٹ دستاویز 2010 میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں قبول کی گئی تھی اور اس وقت سے اب تک دنیا میں بہت سی تبدیلیاں ہو چکی ہیں۔

اسٹالٹن برگ نے کہا ہے کہ روس اور چین، اصولوں کی بنیاد پر استوار بین الاقوامی نظم و ضبط کی جڑیں کاٹ رہے ہیں، طاقت کا توازن تبدیل ہو رہا ہے۔ جمہوریت اور آزادیوں کو شدید دباو کا سامنا ہے۔ نئی اسٹریٹجک کانسیپٹ دستاویز انہی پہلو پر مبنی ہو گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ جمہوریتوں کو مضبوط بناتے وقت فوجی قوت کو بھی تقویت دینا ضروری ہے۔ موجودہ اسٹریٹجک کانسیپٹ دستاویز میں شمالی اٹلانٹک میں امن امان کا ذکر کیا گیا ہے لیکن اس وقت ہمیں، روس کے جارحانہ روّیے اور چین کے بڑھتے ہوئے عالمی اثرات جیسے امتحانوں کا سامنا ہے۔ غیر یقینی مستقبل کے پیش نظر ہمیں اپنی قوت مزاحمت اور فوجی طاقت میں اضافہ کرنا چاہیے۔

جینز اسٹالٹن برگ نے کہا ہے کہ نیٹو امریکہ اور یورپ کا اتحاد ہے اور اس وقت علاقے کو گلوبل خطرات کا سامنا ہے لہٰذا نیٹو کا ایشیاء۔ پیسیفک علاقے میں اپنے اتحادیوں اور یورپی یونین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔