لاڑکانہ،بینظیر میڈیکل یونیورسٹی بد ترین ،انظامی امور کا شکار

181

لاڑکانہ(نمائندہ جسارت) شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی انتظامی اُمور کے حوالے سے بدترین مشکلات سے دوچار ہے، عدالتی احکامات کے باوجود متعدد یونیورسٹی اساتذہ اور افسران خلاف قانون ایڈیشنل چارجز پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں، موجودہ رجسٹرار کو بھی 3 سال کی بجائے ایک سال کے کنٹریکٹ پر رکھا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جامعہ بے نظیر بھٹو انتظامیہ یونیورسٹی کے معاملات بہتر طریقے سے چلانے میں انتہائی مشکلات کا شکار ہو چکی ہے، جس کی بنیادی وجہ سیاسی اثر و رسوخ کے علاوہ من پسند افسران کو نوازنا ہے۔ اس سلسلے میں عدالتی احکامات کی روشنی میں سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سندھ کی جانب سے انتظامیہ کو یونیورسٹی میں خلاف قانون ڈائریکٹر ایڈمیشن، فنانس، ریسرچ، ڈپٹی رجسٹرار، اسٹیٹ کیئر آفسر سمیت دیگر عہدوں پر ایڈیشنل چارجز پر کام کرتے اساتذہ و افسران کو ہٹانے کے لیے تحریری احکامات دیے گئے ہیں تاہم انتظامیہ عملدرآمد میں اب تک ناکام ہے اور اساتذہ و افسران اپنی اصل ڈیوٹیز کی بجائے دیگر عہدوں پر موجود ہیں۔دوسری جانب جامعہ بے نظیر بھٹو کی وائس چانسلر نے یونیورسٹی کے متعلق نیب، اینٹی کرپشن، ایف آئی اے اور عدالتی معاملات میں قانونی پیچیدگیوں سے پریشان ہو کر مبینہ طور پر سندھ کے سیاسی حلقوں سے درخواست کرنا شروع کر دی ہے کہ انہیں جامعہ بے نظیر بھٹو سے کسی اور یونیورسٹی بھیجا جائے جس کے لیے وائس چانسلر کی جانب سے ستمبر 2022 تک مدت ملازمت ہونے کے باوجود سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سندھ کو لیٹر لکھ کر انہیں بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی سکھر میں بطور وائس چانسلر کی ملازمت پر اپلائے کرنے کے لیے نو آب جیکشن سرٹیفیکیٹ کے لیے لکھا ہے، جس پر انہیں اجازت دی جا چکی ہے، جامعہ بے نظیر بھٹو کی وائس چانسلر کی جانب سے دوسری یونیورسٹی میں بطور وی سی اپلائی کرنے پر ان کی کارکردگی کو بھی غیر تسلی بخش اور تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔