امارت اسلامیہ افغانستان کابینہ: مزید 25 ارکان کا اضافہ

734

 امارت اسلامیہ افغانستان کے سربراہ امیرِ طالبان ملا ہبت اللہ اخوندزادہ نے افغان حکومت کی کابینہ میں مزید 25 ارکان کے اضافے کی منظوری دیدی ہے جن میں قطر مذاکراتی ٹیم کے اہم رکن بھی شامل ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق امیرِ طالبان کی زیر قیادت قندھار میں ہونے والی مجلس شوری کے اجلاس میں کابینہ میں اضافے پر اتفاق کیا گیا ہے جس کے بعد ملا ہبت اللہ اخوندزادہ نے 25 نئے ارکان کو کابینہ میں شامل کرنے کی منظوری دیدی۔

طالبان کابینہ میں کی گئی توسیع میں سب سے اہم بات ملا شہاب الدین دلاور کو پیٹرولیم اور کان کنی کا وزیر مقرر کرنا ہے۔ شہاب الدین دلاور طالبان کے گزشتہ دور میں سعودی عرب کے سفیر اور اسلام آباد و پشاور میں بھی اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ملا شہاب الدین دلاو اس وقت قطر میں مقیم ہیں اور امریکا سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے اہم رکن تھے۔ حاجی ملا محمد عیسی کو شہاب الدین دلاور کا نائب بھی مقرر کیا گیا ہے۔کابینہ میں ملا محمد عباس کا نام بھی شامل ہے جنہوں نے پاکستان اور اس وقت کی طالبان حکومت کے درمیان اہم مسائل کے حل کے لیے پل کا کام کیا تھا۔ ملا محمد عباس اخوندزادہ کو قدرتی آفات اور دیگر انسانی حادثات کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ایک اور اہم کمانڈر مولوی رحیم اللہ محمود کو قندھار میں بدری بریگیڈ KF205 کا نائب اور مولوی عبدالصمد کو اعظم بریگیڈ 215 کا قومی فوج کا نائب بنا دیا گیا۔

شیخ عبدالرحیم کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے جو اعلی درجے کے طالبان کمانڈروں میں سے ہیں اور جنھیں سابق افغان حکومت نے اغوا شدہ بھارتی شہری کے بدلے جیل سے رہا کیا تھا۔اسی طرح مولوی قدرت اللہ جمال کو آڈیٹر جنرل اور مولوی عزت اللہ کو ان کا معاون مقرر کیا گیا ہے۔ مولوی محمد یوسف کو محکمہ جیل خانہ جات کی ڈائریکٹوریٹ چلانے کا کام سونپا گیا جبکہ مولوی حبیب اللہ فضلی ان کے معاون ہیں۔مولوی کرامت اللہ اخونزادہ کو محکمہ اصلاحات اور قومی خدمات کا ڈائریکٹر جنرل، مولوی احمد طوحہ اور گل زرین کو بالترتیب نائب وزیر اور ڈائریکٹر جنرل سرحدوں اور قبائلی امور اور خانہ بدوش مقرر کیا گیا۔شیخ مولوی عبدالحکیم کو معزول، معذور افراد اور شہدا کا قلمدان دیا گیا۔ مولوی سعید احمد شہید خیل کو نائب وزیر تعلیم جبکہ مولوی عبدالرحمن حلیم کو نائب وزیر دیہی ترقی اور تعمیر نو کا کام سونپا گیا۔