پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے متنازع قوانین کے خلاف عدالت جانے کااعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر متنازع قانون منظور کیا گیا تو ہم آج سے اگلے الیکشن نہیں مانتے، حکومت زبردستی ای وی ایم لانا چاہتی ہے، اسپیکر اپنے عہدے کی عزت کریں اور اپنی بات پر قائم رہیں، ایسا نہیں ہوسکتا ووٹ پیرس میں ڈلے اور نتیجہ ملتان کا ہو، حکومت پیٹرول اور گیس کی قیمت کم کرے، ہم اس کا ساتھ دیں گے تاہم یہ کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے، بھارتی ایجنٹ نے آرڈیننس قبول کرنے سے انکار کردیا تھا، حکومت بھارتی ایجنٹ کو این آر او دینے کی کوشش کر رہی ہے ،متنازعہ مردم شماری نتائج بلوچستان اور سندھ کے حق پر ڈاکہ ہے۔
بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسپیکر نے کہا تھا کہ قانون اسمبلی میں لانے سے قبل مشاورت کی جائیگی، حکومت کے جھوٹ میں اسپیکر کا دفتر اور عہدہ استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یکطرفہ طور پر انتخابی اصلاحات کرنے کی کوشش کی، پہلے آرڈیننس کے ذریعے آج بلڈوز کرکے اصلاحات پاس کرانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگریہ قانون منظور کیا گیا تو ہم آج سے اگلے الیکشن نہیں مانتے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت زبردستی ای وی ایم لانا چاہتی ہے، اسپیکر اپنے عہدے کی عزت کریں اور اپنی بات پر قائم رہیں۔
انہوںنے کہاکہ جلدی کیا ہے، ہم آج سے مل کر بیٹھتے ہیں، آپ ہمارے اعتراضات کے باوجود قوانین منظور کروارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے متنازع قوانین کے خلاف عدالت میں جائیں گے، ایسا نہیں ہوسکتا ووٹ پیرس میں ڈلے اور نتیجہ ملتان کا ہو۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہاکہ حکومت پیٹرول اور گیس کی قیمت کم کرے، ہم اس کا ساتھ دیں گے تاہم یہ کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوںنے کہاکہ کوئی ادارہ ایسا نہیں جو پارلیمان سے بالاتر ہو، حکومت بھارتی ایجنٹ کو این آر او دینے کی کوشش کر رہی ہے، اس سے قبل بھی حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے اسے این آر او دینے کی کوشش کی تھی تاہم بھارتی ایجنٹ نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ قوم اس وقت سیاستدانوں کی طرف دیکھ رہی ہے، اپوزیشن ایوان کے اندر باہر اور عدالتوں میں یہ قانون چیلنج کرے گی ۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ میاں نوازشریف کو ماضی میں دوتہائی اکثریت دلائی گئی، میاں نوازشریف چاہتے تو وہ بھی مرضی کی انتخابی اصلاحات کرلیتے۔
انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت بلڈوز کرنے جارہی ہے ،ہم ای وی ایم مشین نہیں مانتے ،ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پورے ملک میں الیکٹرانک ووٹنگ کیسے کرسکتے ہیں، زبردستی قانون سازی کی جارہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آپ قانون سازی کے ذریعے آئین تبدیل کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں، پی پی پی اور ن لیگ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق اور نمائندگی دینا چاہتے ہیں، ہم آزاد کشمیر کی طرز پر بیرون ملک پاکستانیوں کو نمائندگی دینا چاہتے ہیں۔
بلاول زر داری نے کہاکہ پی ٹی آئی ایم ایف معاہدہ تباہی لارہا ہے، آپ نے آئی ایم ایف جانے کی بجائے خود کشی کا کہا تھا، آج پاکستان سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے تابع کرنا چاہتے ہیں، سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو جوابدہ ہوگا ،پارلیمان اور عدالت کو نہیں۔بلاول زر داری نے کہاکہ مردم شماری کے نتائج کی منظوری میں قانون پرعمل نہیں کیا گیا، الیکشن سے قبل متنازعہ مردم شماری پر پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں احتجاج کیا، مردم شماری کو صرف 2018 انتخابات کیلئے عارضی طور پر قبول کیا تھا، مشترکہ مفادات کونسل میں پہلی بار کثرت رائے سے مردم شماری نتائج کی منظوری دی،سندھ حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری نتائج کی مخالفت کی۔ انہوںنے کہاکہ متنازعہ مردم شماری نتائج بلوچستان اور سندھ کے حق پر ڈاکہ ہے، یہ ہمارے ووٹ اور وسائل پر ڈاکہ ہے، ناانصافی کسی صورت قبول نہیں، مردم شماری کے معاملے پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے۔