پشاور ہائی کورٹ نے اسکولوں کو فرنیچر فراہمی کے معاملے میں ڈی جی نیب کو بولی کے عمل کی تحقیقات کرکے 2 ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹ میں اسکولوں کو فرنیچر فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے نیب کو اسکولوں کو 6 بلین روپے کے فرنیچر فراہمی کے بڈنگ پراسس کی انکوائری کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی نیب انکوائری کرکے رپورٹ 2 ہفتے میں پیش کریں۔ چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے کہ اسکولوں کو فرنیچر اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم کرناحکومت کی ذمہ داری ہے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے کہا کہ اسکولوں کو فرنیچر فراہمی کے لئے 6 بلین روپے جاری کئے ہیں، ضم اضلاع کے اسکولوں کے لئے بھی جلد رقم جاری کریں گے۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ اسکولوں کو فرنیچر فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ بچے بغیر فرنیچر کے فرش پر ٹاٹ پر بیٹھے ہوتے ہیں۔ ڈی جی نیب صاحب بڈنگ اور پورے پراسس میں شفافیت یقینی بنائیں۔ اے اے جی سید سکندر حیات شاہ نے کہا کہ بڈنگ پراسس مکمل ہوئی ہے اب فرنیچر فراہمی کا مرحلہ شروع ہورہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ نیب بڈنگ اور پورے پراسس کو دیکھے اور ہمیں رپورٹ پیش کرے، نیب دیکھے کہ یہ کنٹریکٹ کس کو دیے گئے، کہیں اپنوں اپنوں کو نوازا تو نہیں گیا، فرنیچر کا معیار بھی چیک کریں۔ عدالت نے سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی۔