ثاقب نثار پر سنگین الزامات، سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم اور دیگر کو توہین عدالت کا نوٹس

321

اسلام آباد(آن لائن+صباح نیوز )چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم اور دیگر کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی نیب ریفرنسز فیصلوں پر نظر ثانی اپیلوں سے متعلق سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار پرسنگین الزامات کا نوٹس لے لیا اور معاملے کی فوری بنیادوں پر سماعت رکھی گئی ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کو کمرہ عدالت طلب کرلیا۔ انہوں نے صدر اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن ثاقب شیر سے استفسار کیا کہ اس عدالت نے ہمیشہ اظہار رائے کی قدر کی ہے اور اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے ، مجھے اس عدالت کے ہر جج ہر فخر ہے، اگر اس عدالت کے غیر جانبدارانہ فیصلوں پر اگر اسی طرح انگلی اٹھائی گئی یہ اچھا نہیں ہے، یہ عدالت آپ سب سے توقع رکھتی ہے کہ لوگوں کا اعتماد اداروں پر بحال ہو،زیر سماعت مقدمات پر اس قسم کی کوئی خبر نہیں ہونی چاہیے۔ اس عدالت کی آزادی کو کوئی مشکوک بنائے گا تو برداشت نہیں کیا جائے گا، معاملے کو سنجیدہ لیں گے۔ عدالت نے فریقین کو آج منگل کی صبح 10 بجے طلب کرلیا۔ ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالتی ذرائع کے مطابق معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا نام آنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی انصار عباسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا ۔ علاوہ ازیں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے متعلق رپورٹ ہونے والی خبر حقائق کے منافی ہے،کسی کے لیے کوئی سفارش نہیں کی تھی ، سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کے سفید جھوٹ پر کیا جواب دوں،ہر ایک جھوٹی اور من گھڑت بات کا رد عمل دینا دانشمندی نہیں۔ثاقب نثار نے کہا کہ رانا شمیم بطور چیف جسٹس گلگت بلتستان عہدے کی توسیع مانگ رہے تھے جو میں نے منظور نہیں کی، ایک مرتبہ رانا شمیم نے مجھ سے ایکسٹینشن نہ دینے کا شکوہ بھی کیا تھا۔دوسری جانب گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ میں خبر میں دی گئی اپنی تمام باتوں پر قائم ہوں،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے پاس قانون کے مطابق مجھے ایکسٹینشن دینے کا اختیار ہی نہیں، ثاقب نثارکون ہوتے ہیں مجھے ایکسٹینشن دینے والے؟ مجھے ایکسٹینشن مانگنے کی کوئی ضرورت محسوس ہی نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھاکہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے سپریم کورٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان کے ماتحت نہیں،جی بی اور آزاد کشمیرکے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینا وزیراعظم کا اختیار ہے۔سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار جھوٹ بول رہے ہیں، انہیں کبھی اپنی ایکسٹینشن کا نہیں کہا اور نہ ہی چیف جسٹس آف پاکستان اس کا اختیار رکھتے ہیں، ثاقب نثار نے آئین اور قانون کے خلاف بات کی، وہ بتائیں آئین کے کس آرٹیکل کے تحت وہ چیف جسٹس جی بی کو ایکسٹینشن دے سکتے ہیں،ثاقب نثار کے گلگت آنے پرکوئی سرکاری خرچ نہیں کیا تھا، ثاقب نثارگلگت میں میرے مہمان تھے۔رانا شمیمنے کہا کہ حلف نامہ کب اور کس کو دیا یہ ابھی نہیں بتاسکتا۔