ایرانی پاسداران انقلاب کے مقرب ہفت روزہ جریدے کی تازہ اشاعت میں اعتراف کیا گیا ہے کہ پاسداران انقلاب کے خود کفالت جہاد ریسرچ سینٹر میں 26 ستمبر کو ہونے والا دھماکا جسے پہلے آگ لگنے کی وجہ سے قرار دیا گیا تھا درحقیقت اسرائیل کی حکمت عملی کے مطابق ایک حملہ تھا۔ایرانی جریدے کے مطابق اس حملے کا مقصد ایران پر دباو بڑھانا تھا۔یہ اعتراف ایک ایسے وقت میں ہوا جب پاسداران انقلاب کے قریبی خبر رساں اداروں نے ایرانی فوج کے تعلقات عامہ کا حوالہ دیتے ہوئے اس سے قبل 27 ستمبر کو اطلاع دی تھی کہ مرکز کے دو ملازمین مرتضیٰ کریمی اور حسین عابدی مارے گئے اور مرکز میں آگ لگنے سے ایک زخمی ہوا ۔ایرانی پاسداران انقلاب کے سابقہ موقف کے برعکس اسرائیل میں مقیم ریسرچ گروپ امیج سیٹ انٹیل نے 30 ستمبر کو سیٹلائٹ تصاویر شائع کی تھیں، جس میں ھمت انڈسٹریل کمپلیکس کی تنصیب میں ہونے والے دھماکے کا انکشاف کیا گیا تھا۔ یہ ایک میزائل بیس ہے جو پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی کا حصہ ہے۔ اس میں ہونے والے دھماکے سے تنصیب کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ایرانی پاسداران انقلاب نے اس وقت اسرائیلی گروپ کی رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا لیکن رپورٹ کی اشاعت کے ایک ماہ بعد ایرانی پاسداران انقلاب کے ہفت روزہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ واقعہ آتشزدگی کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ تنصیب پر حملہ کیا گیا۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کے تحقیقی مرکز پر حملہ ایک ہزار چاقو کے وار سے ہلاک کرنے کی حکمت عملی کا حصہ تھا۔مائع ایندھن سے چلنے والے بیلسٹک میزائل ایرانی وزارت دفاع کے ایرو اسپیس آرگنائزیشن کے ہمت انڈسٹریل کمپلیکس میں بنائے جاتے ہیں اور 2005 میں امریکا نے اس کمپلیکس پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔حالیہ مہینوں میں متعدد میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت نے ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے ہزار وار سے موت کی حکمت عملی کا انتخاب کیا اور پاسداران انقلاب کے ترجمان رمضان شریف نے 30 ستمبر کو اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلیوں نے حالیہ برسوں میں ایک ہزار تلواریں اٹھائیں اور کچھ نہیں ہوا۔