سندھ ہائی کورٹ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے دائر کی گئی 2010 کے ایکٹ، آرڈیننس اور شوکاز نوٹسز کے خلاف درخواستوں پر 10 سال بعد فیصلہ محفوظ کر لیاہے۔منگل کوسندھ ہائی کورٹ میں شوگر ملز مالکان کی جانب سے دائر کی گئی 2010 کے ایکٹ، آرڈیننس اور شوکاز نوٹسز کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔اٹارنی جنرل پاکستان سمیت دیگر فریقین نے عدالت میں تحریری دلائل بھی جمع کرا دیئے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پیپلز پارٹی کے دورِ اقتدار میں چینی کا بحران پیدا ہوا تھا، جس کی حکومت کی جانب سے ایف آئی اے سے تحقیقات کرائی گئی تھیں، ایف آئی اے نے رپورٹ میں شوگر ملز مالکان کو بحران کا ذمے دار قرار دیا تھا۔انکوائری رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن کی رضا مندی سے گنے کی خریداری، شوگر پیداوار اور قیمت کا تعین ہوتا ہے۔کمپٹیشن کمیشن کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ایسوسی ایشن کے نرخ پر کنٹرول اور اجارہ داری ختم کرنے کے لیے قانون بنایا گیا۔سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے نے رپورٹ میں مل مالکان کی جانب سے دستاویزات چھپانے کا بھی انکشاف کیا۔شوگر ملز مالکان کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 2010 کا ایکٹ ختم ہو گیا تھا، شوکاز نوٹسز کا اجرا بھی غیر قانونی ہے۔