ڈسکہ ضمنی انتخاب دھاندلی میں فردوس عاشق بھی شامل تھیں، رپورٹ

106

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی،جس کے مطابق ڈسکہ ضمنی الیکشن آزاد، صاف اور شفاف ماحول میں نہیں ہوئے، ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز محمد اقبال نے الیکشن عمل میں ہیرا پھیری کیلیے اجلاسوں میں شرکت کی جس میں فردوس عاشق اعوان بھی شریک ہوئیں۔ الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل نے تیار کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز نے غیر قانونی طور پر پریذائیڈنگ افسران کو بلایا اور پریزائیڈنگ افسران کو ووٹنگ عمل سست کرنیکی ہدایت کی جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز نے شہری علاقے میں ووٹنگ 25 فیصد سے زیادہ نہ ہونے دینے کی ہدایت کی۔ پریذائیڈنگ آفیسر کو کہا گیا کہ وہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے کام میں مداخلت نہ کریں اور پولیس کی مدد سے ساڑھے 4 بجے پولنگ اسٹیشن بند کر دیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ انتخابی عملے اور حکومتی محکموں نے اپنا مناسب کردار ادا نہیں کیا، انتخابی عملہ اورحکومتی محکمے اپنے غیر قانونی آقاؤں کے ہاتھ میں کٹھ پتلی بنے رہے، محکمہ تعلیم کی ڈی ای اے مقبول شاکر اپنی ذمے داری ادا کرنے میں ناکام رہیں۔ ڈپٹی ضلعی تعلیمی افسر اکبر گھمن نے پریذائیڈنگ افسران کو گمراہ کیا، ڈپٹی ضلعی تعلیمی افسر قمر زمان کی آڈیو ریکارڈنگ میں غلیظ زبان استعمال کی گئی۔لاپتا پریذائیڈنگ افسران کے حوالے سے انکوئری رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پریذائیڈنگ افسران کو نامعلوم مقام پر لے جایا گیا، پی اوز منصوبے کے تحت نجی گاڑیوں میں پولنگ اسٹیشن سے روانہ ہوئے۔ پی اوز نے سیالکوٹ پہنچنے سے قبل پولنگ اسٹیشن قلعہ کلر والا، ڈی ایس پی آفس، پسرور اور منڈیکی میں قیام کیا، پی اوز شہاب پورہ میں 7 گھنٹے تک کسی نامعلوم عمارت میں رہے، بعد میں پولیس سیکورٹی میں آر او جاسیر والا ٹرانسپورٹ کیا گیا جبکہ آر او آفس پہنچنے سے قبل پی اوز کو پولیس وین میں منتقل کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق 3 لاپتا پی اوز کو بھی غیر مجاز پولیس اہلکار سیالکوٹ میں کسی مشکوک جگہ لے گئے جہاں ایک خاتون پریذائیڈنگ افسر نے بتایا ان کے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا، ڈپٹی ضلعی آفس ڈسکہ نے پی اوز کو کہا کہ وہ حکومت کو فیور دیں اور شناختی کارڈ کی کاپی پر بھی ووٹ ڈالنے دیں۔ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ضمنی انتخاب میں ہونے والا واقعہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا، جن 17 پی اوز نے ڈیوٹی سے معذرت کی درخواست کی ان سب کی ایک لکھائی تھی، 17 پی اوز کی درخواست سیالکوٹ میں بیٹھے کسی شخص نے مینج کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر مجاز افراد کی الیکشن آفیشل سے غیر قانونی ملاقاتوں سے آر او اور ڈی آر او لاعلم رہے، ڈی آر او لا علم رہے کہ پولیس، نائب قاصد اور ڈرائیورز نے غیر حساس الیکشن مواد پی او کے بغیر اور آر او کے دفتر میں چھوڑے، دونوں نے اعتراف کیا کہ رات 2 بجے انہیں علم ہوا کہ 20 پی او لاپتا ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن آفیشل ضمنی الیکشن کے عمل میں ساز باز کا حصہ رہے۔