چین توقع سے کئی زیادہ تیزی سے جوہری ہتھیار تیار کررہا ہے، پینٹاگون

237

پینٹاگون نے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چین اپنے جوہری ہتھیاروں کو توقع سے کئی زیادہ تیزی سے بڑھا رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے کے مطابق مطابق چین کے پاس 2027 تک 700 ڈیلیوری ایبل نیوکلیئر وار ہیڈز ہو سکتے ہیں.

2030 تک یہ تعداد ایک ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جوہری ہتھیاروں کا حجم اس سے ڈھائی گنا زیادہ ہے جو پینٹاگون نے صرف ایک سال پہلے کیا تھا۔ امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ چین اپنے زمینی، سمندری اور ہوا پر مبنی جوہری ترسیل کے پلیٹ فارمز کی تعداد میں سرمایہ کاری اور توسیع کر رہا ہے اور اپنی جوہری قوتوں کی اس بڑی توسیع میں مدد کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کر رہا ہے۔یہ اندازہ امریکی محکمہ دفاع کی چینی فوجی پیشرفت پر کانگریس کو دی گئی سالانہ رپورٹ میں سامنے آیا ۔

آزاد محققین نے حالیہ مہینوں میں مغربی چین میں نئے جوہری میزائل سائلوس کی سیٹیلائٹ تصاویر شائع کی ہیں۔ایک امریکی دفاعی اہلکار نے بتایا کہ جوہری ہتھیاروں کے ذخائر میں توسیع ہمارے لیے بہت تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ارادوں کے بارے میں سوالات اٹھاتا ہے۔

ایک اور عہدیدار نے بیجنگ سے اس کی جوہری طاقت کی ترقی پر زیادہ شفافیت کا مطالبہ کیا ۔اس کی ایک وجہ بیجنگ نے اپنے سرکاری منصوبے کے مطابق 2049 تک پیپلز لبریشن آرمی کو عالمی معیار کی افواج میں تبدیل کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔چین اپنی فضائی، خلائی اور سمندری افواج کو عالمی سطح پر پیش کرنے کے مقصد کے ساتھ بڑھا رہا ہے۔

نئی امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ چین کی تیزی سے فوجی جدید کاری کا مقصد 2027 تک اس صلاحیت کو حاصل کرنا ہے کہ وہ دبا یا فوجی طاقت کے ذریعے تائیوان پر دوبارہ دعوی کرنے کی کوشش میں کسی بھی دبا پر قابو پا سکے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 2027 تک چین کا مقصد ہے کہ انڈو پیسیفک خطے میں امریکی فوج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیتیں اور تائیوان کی قیادت کو بیجنگ کی شرائط پر مذاکرات کی میز پر لانے پر مجبور کرنا ہے۔