کراچی(اسٹاف رپورٹر)عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ کراچی میں اب گلی، محلوں میں قائم تجاوزات گرائی جائیں گی۔عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ نے گلی، محلوں کے تجاوزات سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈی ایم سی ایڈمنسٹریٹرز گلی، محلوں، فٹ پاتھ اور سٹرکوں سے تجاوزات ختم کریں۔عدالت نے کراچی کے تمام ڈی ایم سی ایڈمنسٹریٹرز کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ گلی، محلوں، سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر قبضے سے متعلق رپورٹ پیش کریں، بتایا جائے ہر حدود میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیا پیش رفت ہوئی ہے۔عدالت عظمیٰ نے سندھ بھر کے تمام میونسپل کمشنرز کو بھی طلب کرلیا ہے۔ تحریری فیصلے کے مطابق تمام میونسپل کمشنرز اپنے اپنے علاقوں کی رپورٹ جمع کرائیں۔ گلی، محلوں، فٹ پاتھوں اور سٹرکوں کی اطراف سے تجاوزات فوری ختم کریں۔ علاوہ ازیں ریلوے اراضی پر عمارت تجوری ہائیٹس کی تعمیر کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے وکیل تجوری ہائٹس رضا ربانی سے کہا کہ آپ کو ملکیت منتقل ہی نہیں ہوئی، اگر ترمیم کی اجازت ملی بھی تو سروے 190 کی ملی، آپ سروے 188 میں تر میم کا دعوی کیسے کرسکتے ہیں؟، آپ ایک پراپرٹی کی جگہ دوسری پراپرٹی کا پتاکیسے لکھ سکتے ہیں ؟۔رضا ربانی نے کہا کہ زمین سندھ حکومت نے پرانے مالک کو الاٹ کی تھی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ زمین کسی کی بھی ہو مگر فی الحال آپ کی نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ طے ہوچکا ہے کہ عمارت غیر قانونی ہے، دستاویزات میں بھی رد و بدل کیا گیا ہے، آپ پیسے دے کر ریونیو سے کچھ بھی کراسکتے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے وکیل سے جواب طلب کرتے ہوئے کہاکہ آج جمعہ تک کلائنٹ سے پوچھ کر بتائیں عمارت خود گرائیں گے یا ہم حکم دیں ؟ یہ نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے اگر نہیں رکا تو کبھی نہیں رکے گا، جو بھی اسٹرکچر ہے ہم ڈیٹونیٹر سے گرانے کا حکم دیں گے۔