پاکستان سے ایکسپورٹ کرنے والے صنعت کاروں کو یورپی یونین نے بذریعہ GSP پلس زیرو ایکسپورٹ ڈیوٹی کی رعایت 10 سال کی مدت کے لیے فراہم کی ہوئی ہے۔ اس اسکیم کے فوائد کے حصول کے لیے صنعت کاروں کو مقررہ بین الاقوامی لیبر معیارات پر عمل درآمد کرنا لازم ہے اور ہر دو سال بعد یورپی یونین کی ٹیم پاکستان میں ان معیارات پر عمل درآمد بسلسلہ مزدور حقوق اپنی رپورٹ مرتب کرتا ہے۔ رپورٹ کی تیاری کے حوالے سے گزشتہ ہفتہ پاکستان میں متعین یورپی یونین مشن کے فرسٹ سیکرٹری MR ULRICH THIESSEN اور آئی ایل او پروجیکٹ (ILES) کی چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر MADAM CAROLINE BATES نے آئی ایل او پاکستان کے صغیر بخاری کے ہمراہ کراچی میں مختلف مزدور رہنمائوں سے اطلاعاتی و معلوماتی نشست کا اہتمام کیا اور مقررہ لیبر معیارات پر عمل درآمد و اطلاق کے حوالے سے آگاہی حاصل کی۔ اسکیم کے ذریعے ملک کو کثیر زرمبادلہ کا حصول ہورہا ہے اور ایکسپورٹر صنعت کار بھی زیرو ڈیوٹی کے باعث بے حد منافع کما رہے ہیں۔ وفد کے ارکان سے تبادلہ خیال کے دوران شفیق غوری صدر سندھ لیبر فیڈریشن نے آگاہ کیا کہ پاکستان کی مزدور تحریک نے اسکیم کے فوائد کے ذریعے تین نکات پر توجہ مبذول کی تھی جس میں مزید ٹریڈ یونینوں کا قیام اور انجمن سازی کی لازمی پابندی دوئم ملازمتوں کے حصول کے لیے مواقع اور بیروزگاری کے خاتمے میں معاونت اور تیسرا صنعت کاروں کے زائد منافع کے حصول میں مزدوروں کی شراکت لیکن اس ضمن میں زمینی حقائق یہ واضح کرتے ہیں کہ ان تین نکات پر کوئی قابل قدر پیش رفت نہ ہونے کے سبب اس GSP پلس اسکیم کے ثمرات سے پاکستان کا مزدور طبقہ محروم ہے۔ حب بلوچستان صنعتی علاقہ کے مزدور رہنما مشرف ہمایوں نے وفد کو آگاہ کیا کہ اسکیم پر عمل درآمد کے حوالے سے کچھ مزدور رہنما صنعت کاروں کو بلیک میل کررہے ہیں کہ وہ ان کے خلاف متعلقہ فورم پر شکایت درج کروائیں گے۔ قاضی سراج جسارت صفحہ لیبر کے نگران نے بھی وفد کے روبرو اپنی معروضات پیش کی اور بتایا کہ وہ اخبار کے ذریعے مزدور حقوق کو اجاگر کرتے رہتے ہیں جس پر ILO کے پروگرام آفیسر صغیر بخاری نے جسارت کی مزدور خدمات کا اعتراف کیا۔ قبل ازیں ان رہنمائوں نے مزدور رہنما کرامت علی، حبیب الدین جنیدی اور فہیم صابر سے ملاقات کی۔