بھارتی کسان اور عدالت عظمیٰ آمنے سامنے

225

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں مودی سرکار کے متنازع زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں نے عدالت عظمیٰ میں جاری سماعت کے فیصلے سے پہلے ہی اپنی تحریک مزید تیز کرنے کا اعلان کردیا ۔ احتجاجی رہنماؤں نے ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کے کاشت کاروں سے اپیل کی وہ عدالتی کارروائی پر توجہ دینے کے بجائے بڑی تعداد میں دارالحکومت کی سرحد پر پہنچیں۔ عدالت میں کسانوں کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی گئی،جس میں انہوں نے جنتر منتر کے مقام پر احتجاج کی اجازت مانگی تھی۔ ادھر حکومت کا کہنا ہے کہ کہ کسانوں کو مزید احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ دوسری جانب سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ کسانوں کو احتجاج کرنے کا حق ہے لیکن اس کی وجہ سے سڑکیں غیر معینہ مدت کے لیے بند نہیں کی جا سکتیں۔ جسٹس ایس کے کول اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کسانوں کی تنظیموں کو حکم دیا کہ وہ 4ہفتوں میں اپنا جواب داخل کریں۔ معاملے کی اگلی سماعت 7 دسمبر کو ہوگی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ عوام کو سڑک جام سے پریشانی ہے۔ اس طرح کا دھرنا مظاہرہ کرکے سڑکوں کو غیرمعینہ مدت کے لیے بند نہیں کیا جا سکتا۔ سماعت کے دوران جج نے سنیکت کسان مورچہ اور کسان تنظیموں سے پوچھا کہ انہیں سڑکیں بند کرنے کا کیا حق ہے؟ اس پر کسان تنظیموں کے نمایندوں نے کہا کہ پولیس، ٹریفک کنٹرول نہیں کرسکتی تو ہمیں جنتر منتر یا رام لیلا میدان میں دھرنا دینے کی اجازت دی جائے۔