اسلام آباد(آن لائن)عدالت عظمیٰ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی ہے۔درخواست ضمانت کی سماعت جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ کتنی پراپرٹیز پر نیب نے خورشید شاہ کے خلاف ریفرنس بنایا، کیا یہ زمین نہری ہے، اگر نہری زمین ہے تو اس کی ویلیو زیادہ ہو گی،اگر بارانی یا بنجر زمین ہے تو ویلیو کم ہو گی،اب تک کتنے گواہان کے بیان ریکارڈ ہوئے ہیں، درخواست گزار کے وکیل مخدوم علی
خان نے بتایا کہ نیب نے خورشید شاہ پر 574 ایکڑ زرعی اراضی کی خریداری پر کرپشن کاالزام لگایا،574 ایکڑ زمین کی قیمت خرید سیل ڈیڈ اور کلکٹر کے نوٹیفکیشن سے کنفرم ہوتی ہے،12 پراپرٹیز اور 5 بینک اکائونٹس کو جواز بنا کر ریفرنس بنایا گیا،یہ بنجر 1039 ایکڑ زمین 1979ء میں عبدالحفیظ پیرزادہ کے والف نے 80 ہزار میں خریدی،عبد الستار پیرزادہ نے یہ زمین 1982ء میں آگے فروخت کردی،عندر خاندان سے زمین خورشید شاہ نے خریدی، زمین کو اب لفٹ ایریگیشن کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہے۔نیب کے وکیل نے اس موقع پر بتایا کہ خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں، سکھر میں وکیلوں کی ہڑتال کی وجہ سے ریفرنس دائر نہ ہو سکا۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ خورشید شاہ کا نام ای سی ایل میں رہے گا۔