سعودی عرب کا ایرانی قونصل خانہ بحال کرنے پر غور

335

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ با ت چیت کے لیے سنجیدہ ہے۔ فیصل بن فرحان سعود نے برطانوی روزنامے فائنانشیل ٹائمز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ایران کے ساتھ اب تک ہونے والی بات چیت خوشگوار رہی ہے اوراس کی نوعیت بڑی حد تک ایک دوسرے کوسمجھنے کی کوشش ہے۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ ہمیں اپنی خودمختاری کے تحفظ کے ساتھ فریق کی سلامتی بھی عزیر ہے۔ ایران حکومت کے ساتھ بات چیت آگے بڑھانے کے لیے ساحلی شہر جدہ میں قونصل خانہ کھولنے اور سفارتی سرگرمیاں شروع کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے وژن 2030 ء کے حوالے سے کہاکہ سعودی قیادت کے سامنے ملک کی خوشحالی اورتعمیر کو ترجیح دینے کے حوالے سے ایک واضح پالیسی ہے۔ حالات کے تناظر میں ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے یہ بالکل مناسب وقت ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان اپریل کے بعد تک بات چیت کے 4دور ہوچکے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان جنوری 2016 ء میں سفارتی تعلقات اس وقت منقطع ہوگئے تھے جب تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر پتھراؤکیا گیا تھا۔ برطانوی روزنامے فنانشل ٹائمز کو کو دیے گئے انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ ہم بات چیت کے سلسلے میں سنجیدہ ہیںاور . یہ ہمارے لیے کوئی بڑی تبدیلی نہیں کیوں کہ ہم ہمیشہ سے یہ کہتے رہے ہیں کہ ہم خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے ملک کے سعودی عرب کے ساتھ مکالمے کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ اس سلسلے میں فضا مثبت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ بات چیت تعمیری ہے جو صحیح سمت میں جا رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ طرفین کے درمیان بات چیت خطے کے مفاد میں ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق گزشتہ ہفتے ماسکو کے دورے کے دوران میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لیے تیار ہے اور اس حوالے سے مملکت کے موقف کا انتظار ہے۔