سانگھڑ(نمائندہ جسارت)سانگھڑ شہر پالتو جانوروں کی آماجگاہ بن گیا، شہر میں بااثر افراد کی گائیں دن رات سڑکوں پر گھومنے لگیں ،بلدیہ آفس آوارہ کتوں کی آماجگاہ بن گیا،سگ گزیدگی کے واقعات میں اضافہ، عوام آوارہ کتوں سے بیزار ہوگئے۔بلدیہ آفس میں آوارہ کتے دندناتے پھر رہے ہیں سائیلین مشکلات کا شکار ہیں۔ سانگھڑگزشتہ ایک سال سے آوارہ کتا مار مہم نہ ہونے کی وجہ سے شہر اور دیگر علاقوں میں آوارہ کتوں میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ بااثر افراد کی گائیں شہر میں آزادانہ گھومنا معمول بن گیا۔شہر کے دیگر علاقوں کی طرح میونسپل کمیٹی میں بھی آوارہ کتوں نے اپنی آماجگاہ بنا ڈالی ہے قد آور کتوں کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔عوام نے کہا ہے کہ میونسپل کمیٹی انتظامیہ کام نہیں کرتی شکایات لے کر بلدیہ آفس پہنچتے ہیں تو آوارہ کتے پیچھے لگ جاتے ہیں افسران تک شکایات پہنچانے کے لیے آوارہ کتوں سے جان چھڑانی مشکل ہوجاتی ہے آوارہ کتے اگر جان بخشی کر دیں تو سی ایم او عزیز احمد تنیو بمشکل ملتے ہیں۔عوامی ردعمل میں کہا گیا ہے کہ بلدیہ افسران عوامی مسائل کی طرف کم اور سیاسی آقائوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں جبکہ عوام کو آوارہ کتوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیاہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز بلدیہ آفس میں ایک شہری پر آوارہ کتوں نے حملہ کیا شہری نے بھاگ کر جان بچائی ہے مزید عوامی ردعمل میں کہا گیا ہے کہ بلدیہ آفس میں آوارہ کتوں کے ریوڑ گھوم رہے ہیں تو پھر اس کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ شہر کے دیگر علاقوں کا کیا حال ہوگا۔عوام رات کے اوقات میں نمازوں کی ادائیگی گھروں پر کرتے ہیں جبکہ چھوٹے بچے مدارس اور مساجد جانے سے ڈرتے ہیں، رات کو آوارہ کتوں کی وجہ سے شہری اپنے راستے تبدیل کرنے پر مجبور ہیں۔اس سلسلے میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ہر ماہ ضلعی سطح پر ساڑھے تین سو سگ گزیدگی کے کیس سامنے آئے ہیں ایک کتا کاٹنے کے مریض پر ویکسین کی مد میں تین ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ ایک کتا مارنے پر دو سو روپے خرچ ہوتے ہیں۔ایک کتا کئی انسانوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔اس سلسلے میں عوام نے ایم این اے شازیہ عطاء مری سینیٹر قراۃ العین مری سے مطالبہ کیا ہے سی ایم او عزیز الرحمن تنیو کو احکامات جاری کریں کہ آوارہ کتوں کے خلاف جلد سے جلد مہم شروع کی جائے تاکہ عام انسانی جانوں کو تحفظ مل سکے۔