نور قتل کے حقائق سمجھنے کیلیے معلومات لے رہے ہیں، عدالت عظمیٰ

295

اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ نور مقدم قتل کے حقائق سمجھنے کیلیے معلومات لے رہے ہیں، ملزم کی والدہ کی حد تک شواہد جمع کیے جائیں۔ پیر کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے نورمقدم مقتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت ذاکر کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیلوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت درخوست گزار ذاکر جعفر اور عصمت ذاکر کے وکیل خواجہ حارث
نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ قتل کامقدمہ ملزم ظاہر جعفر پر ہے، والدین قتل کے وقت کراچی میں تھے،تاحال فرانزک رپورٹس بھی موصول نہیں ہوئیں،ہائیکورٹ کے2 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم سے شفاف ٹرائل کا حق متاثر ہوگا۔ اس دوران ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ 6 موبائل فونز کے علاوہ تمام فرانزک رپورٹس آ چکی ہیں۔ دوران سماعت جسٹس قاضی امین نے کہا کہ نور مقدم قتل ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے،ہمیں مقتولہ کے اہل خانہ سے ہمدردی ہے،صرف کیس کے حقائق کو سمجھنے کے لیے معلومات لے رہے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ملزم کی والدہ عصمت جعفر کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں ذکر ہی موجود نہیں، ہم صرف کیس کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، شفاف ٹرائل کا حق لازمی ہے تاہم مقدمہ نمٹانے میں تاخیر سے اضطراب بڑھتا ہے، ابھی معلوم ہوا ہے کہ ہمارے خاندان میں فوتگی ہوگئی ہے، فوری طور پر مجھے لاہور روانہ ہونا ہے۔ عدالت عظمی نے معاملہ پر سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کر تے ہوئے استغاثہ کو آئندہ سماعت پر ملزم کی والدہ عصمت ذاکر کی حد تک شواہد پیش کرنے کا حکم دیدیا۔