سندھ ہائی کورٹ سے ڈالڈا فوڈز ملازمین کی کامیابی

234

ڈالڈا فوڈز کے مزدوروں نے امیر امان اللہ خان کی قیادت میں اپنے قانونی حقوق کے حصول کے لیے ڈالڈا فوڈز ایمپلائز یونین کے نام سے یونین بنائی۔ کمپنی نے یونین بنانے کے پاداش میں مئی 2008 میں یونین کے عہدے داروں اور ممبران کی ملازمت کو زبانی طورپر ختم کیا تھا جس کے خلاف مزدوروں نے سندھ لیبر کورٹ میں مقدمے کیے تھے کمپنی نے موقف اختیار کیا تھا کہ مزدور ڈالڈا فوڈز کے ملازم نہیں بلکہ ٹھیکیدار کے ملازم ہیں۔ لیبر کورٹ کی جج محترمہ شیربانونے گواہوں کی روشنی میں فیصلہ دیتے ہوئے ان مزدوروں کو ڈالڈا فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ کا ملازم قرار دیا اور ان کی برخاستگی کو غیر قانونی قرار دے کر 2011 میں ان کی بحالی کا حکم دیا تھا۔ لیکن کمپنی نے لیبر کورٹ کے فیصلے کو سندھ لیبر اپیلٹ ٹربیونل میں چیلنج کیا تھا۔ لیبر اپیلٹ ٹربیونل کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ علی محمد بلوچ نے لیبر کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے 2012 میں اپیل کو ڈسمس کردیاتھا۔ اس کے بعد کمپنی نے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن نمبر 12/ 4048 – CPD اور ٹھیکیدار نے 13/ 123- CPD فائل کی تھی جس کو معزز سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے ڈسمس کردی۔ مزدوروں کی پیروی باچا فضل منان ایڈووکیٹ، فرحت اللہ ایڈووکیٹ اور سینئر قانون دان اشرف حسین رضوی ایڈووکیٹ نے کی۔