اسلام آباد/لاہور/کوئٹہ/کراچی (نمائندگان جسارت+خبر ایجنسیاں)اسلام آباد میں 2 روز قبل ینگ ڈاکٹروں کے احتجاج کے دوران ڈاکٹروں پر ریاستی تشدد کے خلاف ملک بھر کے ینگ ڈاکٹرز سراپا احتجاج بن گئے ، کئی شہروں کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈیزبند کردی گئیں،جس سے مریضوں کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ، دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ نے کار سرکار میں مداخلت اور ملازمین کو یرغمال بنانے کے الزام میں پاکستان میڈیکل کونسل کے باہر احتجاج کرنے والے ڈھائی سو طلبہ اور ان کے والدین کے خلاف مقدمات درج کرلیے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں 2 روز قبل ینگ ڈاکٹروں کے احتجاج کے دوران ڈاکٹروں پر ریاستی تشدد کے خلاف بدھ کے روزلاہور بھر کے ینگ ڈاکٹروں نے سروسز اسپتال لاہور کی او پی ڈی بند کردی۔ اس موقع پر احتجاجی ڈاکٹروں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اسلام آباد میں گرفتار ینگ ڈاکٹروں کی فوری رہائی اور این ایل ای امتحانات کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی ینگ ڈاکٹروں کا موقف تھا کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ان کی یہ احتجاجی تحریک اگلے مرحلے میں داخل ہو جائے گی جس کے نتیجے میں ملک بھر میں سڑکیں بلاک کرنے کے ساتھ ساتھ سرکای اسپتالوں کی ایمرجنسی بھی بند کردی جائے گی۔ دریں اثنا کوئٹہ سمیت بلوچستان کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹروں اور پیرا میڈکس کی جانب سے سرکاری اسپتالوں کی او پی ڈیز کا بائیکاٹ چھٹے روز بھی جاری رہا ، ینگ ڈاکٹروں اور پیرامیڈکس کا مطالبہ ہے کہ حکومت سرکاری اسپتالوں کی نجکاری روکے ، آپریشن تھیٹروں کو فعال کرنے سمیت ، ایم آرآئی مشینیں اور ادویات فراہم کرے۔پاکستان میڈیکل کونسل کے باہر احتجاج کرنے والے میڈیکل کے طلبہ و طالبات کے خلاف رمناپولیس کو علاقہ مجسٹریٹ قیصر کیانی نے مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایاکہ ڈھائی سو ملزمان نے پی ایم سی میں داخل ہوکر توڑپھوڑ کی ملازمین کو حبس بے جامیں رکھا اور کارسرکارمیں مداخلت کی ، پولیس نے353،186، 452،427 ،،341 ،342 کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا، تاہم کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیاجاسکا۔ مقدمے کے اندراج کے بعدطلبہ وطالبات کی بڑی تعداد ایک بارپھر پی ایم سی کے سامنے جمع ہوئی اوردوبارہ احتجاج شروع کیا۔دوسری جانب اساتذہ کی نمائندہ تنظیموں نے احتجاجی طلبہ کے موقف کو درست قرار دیتے ہوئے امتحانات میں شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔ پیماہاؤس کراچی سے جاری بیان میں پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی کے صدر ڈاکٹر عبداللہ متقی اور سیکرٹری ڈاکٹر ذیشان حسین انصاری نے اسلام آباد اور کوئٹہ میں پر امن ڈاکٹروں اور میڈیکل کے طلبہ پر لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے،انہوں نے نہتے مسیحاؤں اور طلبہ پر لاٹھی چارج کو ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ میڈیکل کالجز میں داخلوں کے ٹیسٹ کو دوبارہ شفافیت کے ساتھ منعقد کیا جائے۔اس کے علاوہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل خوشدل خان نے پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی ) کے سامنے اپنے حقوق کے لیے پرامن احتجاج کرنے والے نوجوان ڈاکٹروں پر پولیس تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔