نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست آسام کے علاقے میں بھارتی فوج کی مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ کارروائیوں پر سماجی کارکنوں پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے مودی سرکار کو قصوروار قرار دے دیا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم ضلع درنگ کے دھول پور علاقے میں پہنچی ہے اور اس نے حقائق اکٹھے کیے ہیں۔ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم میں سماجی کارکن، صحافی اور محققین شامل ہیں۔ ان کی تحقیق کی بنیاد پر فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے ایک پریس کانفرنس میں اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ کے سینیئر ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے، مصنفہ فرح نقوی، اے پی سی آر کے سیکرٹری ندیم خان، ایس آئی او آف انڈیا کے قومی صدر سلمان احمد، ریسرچ سکالر فہد احمد اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند موجود تھے۔ اس رپورٹ میں تجاوزات ہٹانے میں قانون کی تعمیل نہ کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کہا ہے کہ بی جے پی کی کارروائی مسلمان دشمنی پر مبنی سیاست کا حصہ ہے۔ شہریوں کو علاقے سے نکالنے کے لیے پُرتشدد حربے استعما ل کیے گئے۔ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی جانب سے مزید کہا گیا کہ بھارتی حکومت نے رات کو انخلا کا نوٹس تھما کر صبح کارروائی شروع کردی،بھارتی فورس نے آسام میں مسلم آبادی پر حملہ کرکے 2افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ ٹیم نے کہا کہ کئی خاندانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرکے املاک کو آگ لگادی گئی تھی۔ دوسری جانب بھارت میں کسانوں کی ہلاکت کے معاملے پر حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ اپوزیشن رہنما پریانکا گاندھی نے کہا ہے کہ مودی جواب دیں کہ انہیں کسی ایف آئی آر یا حکم کے بغیر حراست میں کیوں رکھا گیا، لیکن کسانوں کو مارنے والوں نہیں پکڑا گیا۔ کانگریس رہنما نے کسانوں کو روندنے والی وڈیو بھی شیئر کی۔ فسادات میں اب تک 9 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اترپردیش میں حالات کشیدہ ہیں۔ لوگ مسلسل بی جے پی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اترپردیش کے شہر لاکشمپور میں مرنے والے کسانوں کے اہل خانہ نے فوری انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ کسان رہنما راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ وہ مجرموں کو سزا دلوا کر ہی دم گے۔ اتوار کے روز اترپردیش کے نائب وزیر اعلیٰ نے اپنی گاڑی تلے روند کر 4 کسانوں کو مار ڈالا تھا۔ لکھنؤ میں مودی کسانوں کے مجرموں کو پکڑنے کا اعلان کرنے کی بجائے رام مندر منصوبے اور نام نہاد وکاس کا راگ ہی الاپتے رہے۔