اقلیتی کوٹے کی 30 ہزار سیٹیں خالی ہیں، عدالت عظمیٰ میں انکشاف

173

اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ میں رحیم یار خان مندر حملہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت کو بتایا گیا ہے کہ اقلیتوں کی سرکاری نوکریوں میں سے 30 ہزار سیٹیں خالی ہیں، وفاق، پنجاب، کے پی اور بلوچستان حکومت اقلیتوں کے 5 فیصد مختص کوٹے پر بھرتیاں نہیں کر رہے، رحیم یار خان مندر کی دوبارہ تعمیر کی جاچکی ہے، عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر اقلیتوں کی نوکریوں سے متعلق معاملات پر متعلقہ اتھارٹیز کو جلد اقدامات اٹھا کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا اور چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور سیکرٹری پلاننگ کو صادق آباد انٹرچینج کی تعمیر سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ معاملے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے رحیم یار خان مندر حملہ سے متعلق چیئرمین این ایچ اے سے استفسار کیا کہ آپ نے موٹر ویز اور ہائی ویز کا حال دیکھا ہے، چترال گلگت ہائی وے کی حالت آپ نے دیکھی ہے؟ مجھے بتایا گیا ہے کہ کاغذوں میں 3 بار چترال گلگت ہائی وے بن چکی ہے، سندھ میں تو موٹر وے بس نام کی ہی ہے، ملتان سکھر موٹر وے پر کوئی ریسٹ رومز موجود نہیں۔ چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ ہم اقدامات کر رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا اقدامات کر رہے ہیں؟ آپ کی ڈیوٹی لگا دیں گے کہ روزانہ ملتان سکھر موٹر وے پر سفر کریں، آپ روزانہ موٹر وے پر سفر کریں تو آپ کو ریسٹ رومز کی حاجت اور عام آدمی کی تکلیف کا احساس ہوگا، آپ اگلی تاریخ پر تیاری کرکے آئیں آپ کو تمام سوالوں کے جواب دینا ہوں گے۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے بتایا کہ کرک مندر کی دسمبر سے اب تک تعمیر مکمل نہیں ہو سکی، ایڈووکیٹ جنرل کے پی شمائل بٹ نے کہا کہ کرک مندر کا بذات خود 3 بار جاکر معائنہ کیا، تعمیر عدالت کے حکم کے مطابق مکمل ہوچکی ہے اور ہندو کمیونٹی کے اس پر اظہار اطمینان کے وڈیو ریکارڈز بھی موجود ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر چیف سیکرٹری کے پی کو مندر کی تعمیر سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلیے ملتوی کردی۔