چکوال( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ میں قوم سے سوال کرتا ہوں کہ کیا ہم اس نظام کو لانے میں کامیاب ہو گئے جس کی خاطر قائداعظمؒ کی سربراہی میں کروڑوں مسلمانوں نے قربانیاں دی تھیں؟۔ آئیے اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے اس عظیم ملک میں قرآن و سنت کا نظام نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔ ہم آنے والی نسل کو اس فرسودہ نظام کے حوالے نہیں کرسکتے۔ عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں اور آزمائی ہوئی پارٹیوں کو مسترد کردیں۔موجودہ حکمران3 سال میں بھی کوئی بہتری نہیں لا سکے، پی ٹی آئی کے دور میں ملک ریورس گیئر پر ہے۔ نااہل حکمرانوں کی وجہ سے پورا نظام مفلوج ہو چکا ہے۔ عدالتوں میں انصاف نہیں، معیشت تباہ حال اور تعلیم و صحت کا ستیاناس ہو چکا ہے۔ پی ٹی آئی کے دور میں مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ سونامی آخرکار آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کی غلامی بن گئی۔ حکومت میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش نہ کرے، صحافیوں کے ساتھ ہیں، میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو مسترد کرتے ہیں۔سچی بات یہ ہے کہ جمہوریت کے نام پر کچھ خاندانوں نے ملک پر قبضہ کر رکھا ہے۔ سیاسی جماعتیں درحقیقت بادشاہت چاہتی ہیں، جن میں ان کو کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے تلہ گنگ میں سابق ضلعی امیر چکوال ڈاکٹر حمید اللہ کی یاد میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جماعت اسلامی شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم، اقبال خان، پروفیسر امیر ملک، محمد آصف، کرنل سلطان، حافظ جاوید، اویس اسلم اور دیگر مقامی قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ امیر جماعت نے مرحوم حمید اللہ کی دینی اور چکوال کے عوام کے لیے خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ڈاکٹر حمید اللہ نہ کوئی ایم این اے تھے نہ وزیر بلکہ دین کے داعی اور مجاہد صف انسان تھے۔ ڈاکٹر حمید اللہ نے تمام زندگی نظام میں بہتری اور عوام کی فلاح کے لیے صرف کر دی۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، اسپتالوں میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں لوگ بیماریوں سے مر جاتے ہیں۔ حکمران اشرافیہ کو کانٹا بھی چبھ جائے تو بیرون ملک علاج کے لیے بھاگ جاتے ہیں۔ ان کی جائدادیں بھی باہر ہیں اور بچے بھی باہر ۔ دوسری طرف3 کروڑ بچے غربت کی وجہ سے اسکول نہیں جاتے اور ڈھابوں اور فیکٹریوں میں مزدوری کر رہے ہیں۔ سچی بات یہ ہے کہ ملک میں غریب کا کوئی پرسان حال نہیں۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ہو یا دیگر جماعتیں جنہوں نے ماضی میں ملک پر حکومت کی، صرف اور صرف مغرب کی خوشنودی چاہتی ہیں۔ ان کی سیاست کا مقصد اپنے مفادا ت کا تحفظ اور مال بنانا ہے۔ ان لوگوں نے ہر اس سازش کا ساتھ دیا جو پاکستان کو اس کی نظریاتی اساس سے دور لے جائے۔ پی ٹی آئی نے خاندانی نظام کے خلاف قانون پاس کیا جس کا واضح مقصد ملک میں فحاشی و عریانی کو پروان چڑھانا اور ہمارے خاندانی نظام کو تباہ و برباد کرنا ہے۔ وزیراعظم نام تو مدینے کی ریاست کا لیتے ہیں، مگر کام اس کے برعکس کرتے ہیں۔ ناموسِ رسالتؐ کے قانون کے خلاف سازشیں جاری ہیں اور حکمرانوں نے کبھی بھی اس قانون کی حفاظت کو اپنی ذمے داری نہیں سمجھا۔ یہ تو پاکستان کے غیور عوام ہیں جن کے خوف کی وجہ سے حکمران طبقہ اس قانون کو چھیڑنے سے ڈرتا ہے ورنہ یہ لوگ تو مغرب کی خوشنودی کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جائے۔ یہ وہی ہیں جنھوں نے ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے حوالے کیا اور اس کے عوض ڈالر بٹورے۔سراج الحق نے کہا کہ ہمارے حکمران مغرب کے دبائو پر ملکی سلامتی کا سودا کرنے کے لیے بھی تیار ہوجاتے ہیں۔ کشمیر کا حال سب کے سامنے ہے اسے پلیٹ میں رکھ کر مودی کو دے دیا گیا۔ ہماری خارجہ پالیسی استعماری طاقتوں کی تابع ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں عدالتیں آزاد نہیں اور غریب کی زندگی انصاف کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر لگاتے گزر جاتی ہے۔ ہمارا تعلیمی نظام سیکولر اور مغرب زدہ ہے۔ ہمارے مدارس اور علما حکمرانوں کے غیظ و غضب کا شکار رہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب فیصلے کا وقت آ پہنچا ہے، قوم کو کرپٹ اور فرسودہ نظام سے جان چھڑانے کے لیے بھرپور جمہوری جدوجہد کرنی پڑے گی۔ میری قوم سے اپیل ہے کہ وہ نااہل اور آزمودہ لوگوں کو مسترد کرے اور جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ امیر جماعت نے کہا کہ پاکستانی متحد ہو کر ملک میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں تاکہ روزمحشر ہم اللہ تعالیٰ کی عدالت میں سرخرو ہو سکیں اور یہ کہنے کے قابل ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے جو ہمیں نعمت پاکستان کی صور ت میں دی ہم نے اس میں اللہ کا نظام نافذ کرنے کے لیے کوشش کی۔