سابق منتخب نمائندوں نے سینٹری ورکرز کو اپنے محلوں تک محدود رکھا،عبدالرحمن گجر

479

کراچی(رپورٹ: حماد حسین)کراچی کنٹونمنٹ بورڈ سے جماعت اسلامی کے نامزد کردہ امیدوار برائے کونسلر وارڈ 4چودھری عبدالرحمن گجرکا کہنا تھا کہ2015ء میں ایم کیو ایم کے جیتنے والی امیدوار کی کارکردگی کے حوالے سے یہ کہہ جائے توبرا نہیں ہو گا کہ انہوں نے اپنے محلوں میں سوائے چند سی سی فلٹرنگ اور سیوریج کے لیے کچھ نہیں کیا۔ وارڈ میں پارک قائم کیے جانے کے حوالے سے متعلقہ اداروں کی جانب سے تمام کاغذی کارروائی مکمل تھی تاہم ترجیحات میںپارک کی تعمیرات شامل نہیںتھا۔کراچی کنٹونمنٹ بورڈ وارڈ 4کی حدود عباسی شہید روڈ کا غیر قانونی شادی ہال کو عدالت عظمیٰ کے احکامات پر مسمار کر دیا گیا تھا مذکورہ جگہ پر پارک ،کھیل کا میدان سمیت متعد د ایسے اقدامات کیے جا سکتے تھے جس سے پورے علاقے کو فائدہ پہنچ سکتا تاہم ایسے کسی کام سے سابق کونسلردور رہے جس سے عوام کو فائدہ پہنچ سکتا تھا۔ علاقے میںصاف پانی کی عدم دستیابی کے باوجود اس پر کوئی مستقل لائحہ عمل نہیں بنایا گیا تھا،کنٹونمنٹ کے سینٹری ورکر صرف منتخب نمائندوں کے محلوں تک محدود تھے۔منتخب کونسلر منیر یلسن نے اختیارات کا ناجائزفائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے علاقے پیر بخاری کالونی میں ترجیحی بنیاد پر فلٹر پلانٹ لگوایا تھاجبکہ اکثر مسیحی آبادیوں میں کونسلر شپ کے اختتامی مہینوں میںکچھ کام کروائے تاکہ اگلی بار پھر ووٹ مانگنے کا کوئی تو جواز ہوجبکہ پورا وارڈ لاوارث چھوڑا ہوا تھا۔ وارڈنمبر4 سے 2015ء میں ایم کیو ایم کی روبینہ انجم 683 ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں بعد ازاں 2016 ء میں پی پی پی میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور اس وقت وہی خاتون کونسلر پی پی پی کے ٹکٹ پر امیدوار ہیں۔دوسرے نمبر پر تحریک انصاف کے امیدوار محمد آصف نے 399ووٹ لیے اس وقت بھی پارٹی کے امیدوار ہیں۔پی پی کے امیدواروقار اعوان 352 ووٹ لے کر تیسری پوزیشن پر رہے اور اس بار پارٹی نے انہیںٹکٹ نہیں دیا۔جماعت اسلامی کے امیدوار فیاض جدون نے 143 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ مخصوص نشست پر متحدہ کے منیریلسن بھی کونسلر منتخب ہوئے تھے۔ جو اس بار الیکشن میں جنرل سیٹ پر متحدہ کے امیدوار ہیں۔علاقے کے بڑے مسائل کی اگر بات کی جائے تو علاقے میں پانی کی لائنیں تک نہیں ہیں ۔ سیوریج اور صفائی و کچرا اٹھانے سمیت کئی مسائل ہیں۔عمر فاروق کالونی اے اور بی ریلوے ٹریک کیساتھ تجاوزات تصور کی جاتی ہے اسے سندھ کچی آبادی میں شامل کرواکر لیز دلوانا اور ایسا ہی مسئلہ جناح اسپتال کی کچی آبادیوں کا بھی ہے۔الیکشن مہم کے دوران عوام کی جانب سے سابق امیدوراوں کی عدم دلچسپی کے باعث وارڈکے مسائل میں اضافہ ہونے کی شکایت بھی کی گئی۔