حکومت اور اپوزیشن اپنے مفاد کی اسیر ہیں،ملک و قوم انکی ترجیحات نہیں،سراج الحق

242
پشاور : امیر جماعت اسلامی سراج الحق جماعت اسلامی یوتھ کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کررہے ہیں

پشاور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومتی پارٹی اور نام نہاد بڑی اپوزیشن جماعتیں اپنے مفادات کی اسیر ہیں۔ مفاد پرست طبقہ دہائیوں سے اقتدار کے ایوانوں میں براجمان، ملک اور قوم ان کی ترجیحات میں کبھی بھی شامل نہیں رہا۔ سیاسی جماعتوں کو بار بار مشورہ دیا کہ انتخابی اصلاحات کے لیے مذاکرات کریں۔ جماعت اسلامی نے اصلاحات کا ایک مکمل ڈرافٹ سب کے ساتھ شیئر بھی کیا۔ لگتا ہے کہ اسٹیٹس کو کے محافظ حقیقی جمہوریت اور عوامی حکومت نہیں چاہتے۔ پی ٹی آئی کی داخلی اور خارجی محاذوں پر کارکردگی صفر ہے، حالات پہلے سے بھی بدتر ہیں۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم عام آدمی کے حالات جاننے کی کوشش کرے تو بہتری کے دعوے نہیں کر سکیں گے۔ حکمرانوں کو جان لینا چاہیے کہ باتوں سے پہاڑ کھڑے کرنے سے عوام قائل نہیں ہو گی۔ دوبارہ کہتا ہوں حکومت وضاحت کرے نیٹو فورسز کے افراد کو اسلام آباد و دیگر بڑے شہروں کے ہوٹلوں میں کیوں ٹھیرایا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ کس فورم پر کیا گیا، قوم وضاحت چاہتی ہے۔امید ہے قوم آئندہ انتخابات میں بوسیدہ نظام کے سرپرستوں کو مسترد کر دے گی۔ جماعت اسلامی سوسائٹی کو اسلامی اصولوں پر ڈھالنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ پاکستان کی تشکیل کا مقصد یہاں ایک آئیڈیل اسلامی نظام کا قیام تھا۔ 73برس سے قوم کا استحصال ہو رہا ہے۔ وقت آ گیا ہے حالات کا دھارا بدلا جائے۔ نوجوان ہمارا ساتھ دیں، ہم انھیں مایوس نہیں کریںگے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیاسیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے پشاور میں جماعت اسلامی یوتھ کے کامیاب ’’کاروانِ انقلاب‘‘ کے انعقاد پر ذمے داران کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا ہے کہ چند بھیڑیوں، درندوں، استعمار اور سامراج کے ایجنٹوں نے عوام، اداروں، سیاست، دین، ملک اور قوم کو ہائی جیک کر رکھا ہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کا سہارا بننے والی کرپٹ اشرافیہ کو انگریز کے جانے کے بعد قوم کی گردن پر مسلط کیاگیا۔اس اشرافیہ نے قومی اختیارات اور حقوق کو آج تک غصب کر رکھا ہے یہ کرپٹ اشرافیہ ہماری قوم کے سب سے قیمتی سرمایہ نوجوانوں کو جہنم کا ایندھن بنا رہا ہے۔مینار پاکستان کے سائے میں ہونے والے شرمناک واقعے اور اسلام کے نام پر آباد اسلام آبادمیں زیادتی اور درندگی کے ساتھ قتل کی جانے والی نور مقدم اس کرپٹ اشرافیہ کے تحفے ہیں۔ ہمارا دشمن ہمارے نوجوان کی شرم اور غیرت کو قتل کرنا چاہتا ہے، اس نے پولنگ اسٹیشن کے ذریعے قوم کو ہائی جیک کیا۔ہم اسی پولنگ سٹیشن اور الیکشن کے محاذ پر استعمار کے ایجنٹ کو شکست دیں گے۔ 2 فیصداشرافیہ نے پاکستان کے عوام اور نوجوانوں کے وسائل اور حقوق غصب کر رکھے ہیں، ان کے بینک اکاؤنٹس اور جائداد میں روزانہ کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے۔ یہ کرپٹ اشرافیہ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے بھی دولت کے ڈھیر لگاتی جارہی ہے۔اس ظلم اور غصب کا علاج صرف انقلاب ہے۔ نوجوانوں کے ذریعے ملک و قوم کی تقدیر بدلیں گے۔انھوں نے کہا کہ نوجوانوں کے حقوق غصب اور ان کا مستقبل حکومت کی پیدا کردہ مہنگائی، بیروزگاری، مایوسی اور غربت کے ہاتھوں خطرات سے دو چار ہے نہ صرف نا خواندہ بلکہ پڑھے لکھے اور ڈگری ہولڈر نوجوان بھی والدین پر بوجھ بن گئے ہیں۔ہم نوجوانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ہم نے کام بہت کیے مگر وہ نظر نہیں آتے اب پاکستان کے نوجوان جماعت اسلامی کی قیادت میں ان شا ء اللہ جلد کام کر کے دکھائیں گے اور وہ سب کو نظربھی آئیں گے اور بتائیں گے کہ جب کام ہوتا ہے تو وہ نظربھی آتا ہے۔انھوں نے ان امور پر روشنی ڈالی جس کی وجہ سے ریاست کا سفر آگے کے بجائے پیچھے کی جانب ہو رہا ہے۔ پاکستان ریلویز کی مثال دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آزادی کے وقت ریلوے کے پاس 500سے زیادہ انجن تھے جو اب 200سے بھی کم ہیں۔ اسٹیل ملز، پی آئی اے، واپڈا، پاکستان شپنگ کارپوریشن، زراعت،ا سپورٹس غرض ہر شعبے میں ریورس گیئر لگا ہوا ہے۔ وزیراعظم قوم کو بتائیں کہ اب تک ان کی حکومت نے اداروں میں بہتری کے لیے کیا اقدامات اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے موقف کے برعکس اداروں کو بیچنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اداروں کی اونے پونے فروخت کی شدید مزاحمت کرے گی۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اداروں میں استحکام کے لیے ملازمین اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک کو ایماندار اور اہل قیادت کی ضرورت ہے ، ایسے لوگ آگے آنے چاہئیں جو عام آدمی کے مسائل کو سمجھیں اور ملک کی ترقی کے لیے واضح وژن رکھتے ہوں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک لمبے عرصے سے پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ہم حکومت میں نہ ہوتے ہوئے بھی محدود وسائل کے باوجود ہر شعبہ زندگی میں اپنے تئیں عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی قیادت کا ماضی اور حال سب کے سامنے ہے۔ ہمارے لوگوں نے اعلیٰ عہدوں پر کام کیا اور گڈ گورننس کی مثالیں قائم کیں۔ انھوں نے کہا کہ عوام خوشحالی اور ترقی کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ اقتدار میں آ کر اللہ کے نظام کو نافذ کریں گے اور ملک کو عظیم بنائیں گے۔